|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2015

چاغی : جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے اعلان کیا ہے کہ ریکوڈک کے متعلق جلد ہی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ بلوچستان کے قیمتی معدنیات کی بندر بانٹ روکی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپوزیشن کو نظر انداز کرکے ٹیتھیاں کاپر کمپنی سے مذاکرات شروع کیئے دیکھتے ہیں وہ لندن سے مالک بن لوٹتے ہیں یا ماضی کی لکیر کھینچیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چاغی کے صدر مقام دالبندین کی مدرسہ جامعہ محمودیہ مدینتہ العلوم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس کے دوران انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے دالبندین میں منعقد کی جانے والی اے پی سی میں چاغی کوئٹہ کی نشست کے ایم این اے، چاغی کے ایم پی اے ودیگر عوامی نمائندوں سمیت مذکوہ نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والے تمام سیاسی رہنماؤں اور اپوزیشن جماعتوں کے عہدیداروں کو دعوت دی جائے گی جن سے رابطے کیئے جا رہے ہیں جن کی مشاروت سے اے پی سی کا اہتمام کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ایک طرف ڈاکٹر مالک بلوچ ٹی سی سی سے مک مکا کر رہے ہیں دوسری جانب ثمر مبارک مند نے ریکوڈک کے نام پر قومی خزانے کو دو ارب روپے کا نقصان پہنچایا جس کے باعث ریکوڈک کے متعلق غیر یقینی صورتحال پید ا ہو گئی ہے جس کے متعلق بلوچستان اسمبلی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جا رہاجو افسوسناک اور قابل مزمت عمل ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل لاوارث نہیں ہیں جن کا ہر فورم پر دفاع کیا جائے گا کیونکہ اگر بات صرف داکٹر مالک تک محدود ہوتی تو ٹھیک تھی لیکن ہم یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اصل مالک ڈاکٹر مالک نہیں کوئی اور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر روٹ کے متعلق مولانا فضل الرحمان نے جو راستہ تجویذ کیا حکومت اس سے پیچھے ہٹ رہی ہے جس کی واضع مثال گوادر کاشغر کے درجنوں مجوزہ روٹ ہیں جس سے یہ منصوبہ لٹکتا نظر آرہا ہے کہ جبکہ دوسری طرف لاہور تا کراچی موٹر وے کا افتتاح ہو گیا حالانکہ گوادر کاشغر روٹ زیادہ اہم منصوبہ ہے لیکن اب تک اس کے متعلق عملی اقدامات نظر نہیں آرہے انہوں نے کہا کہ سیندک اور ریکوڈک کے منسوبے بند کرنے کیلئے جھنگ سے 20 سال پہلے دریافت معدنیات کا ڈھول دوبارہ پیٹا جا رہا ہے تاکہ بلوچستان کے میگا پراجیکٹس کو بند کرنے کے لیئے واویلا نہ کیا جا سکااس موقع پروفاق المدارس کے بلوچستان میں نمائندے قاری مہراللہ، کوئٹہ کے مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا انوار الحق حقانی، مفتی عبدالرؤف اورمدرسہ جامعہ محمودیہ مدینتہ العلوم دالبندین کے مہتمم حافظ حسین احمد و دیگر بھی موجود تھے۔