|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے سرچ آپریشن کے دوران کلی محمد شہی مشرقی بائی پاس میں بے گناہ نہتے معصوم بلوچ فرزند کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے موجودہ حکمران بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں سانحہ مشرقی بائی پاس بلوچوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے مترادف ہے واقع کی فوری طور پر تحقیقات کر کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں مشرف دور سے جاری ماورائے عدالت قتل و غارت گری ‘ گرفتاریاں تسلسل کے ساتھ آج بھی جاری ہیں دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کوہلو میں جو انٹرویوز بھرتیوں کیلئے کی جا رہی ہیں ان کیلئے انٹرویوز لینے والے خود جونیئرز ہیں محکمہ تعلیم کوہلو کے افسران کی غیر موجودگی میں انٹرویوز کا مقصد دراصل رشوت ستانی ‘ اقرباء پروری اور من پسند امیدواروں کو نوکریوں پر تعینات کرنا ہے میرٹ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں میں جتنے بھی سرکاری تعیناتیاں کی جا رہی ہیں یہ دراصل سیاسی بنیادوں پر کئے جا رہے ہیں اور میرٹ اور قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں بڑی تعداد میں جو تعیناتیاں ضلع کوہلو میں کی جا رہی ہیں وہ قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کئے جا رہے ہیں پارٹی حکمرانوں کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے جاری سرگرمیوں پر خاموش نہیں رہے گی من پسند افراد کو تعینات کرنے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہوئے ہر فورم پر اس کے خلاف آواز بلند کرنے کو ترجیح دے گی بیان میں کہا گیا ہے کہ پی پی ایچ آئی اور بی ڈی اے میں جو لوگ عرصہ دراز سے محنت و لگن سے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے اپنی زندگی کا ایک حصہ ان محکموں میں گزار چکی ہے حکومت ان سرکاری ملازمین کو مستقل کرنے کی بجائے سیاسی جیالوں کو ایک کی جگہ بھرتی کرنے کی ٹھان چکی ہے موجودہ حکومت نے اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد بلوچستان کے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں بے روزگار کرنے اور ان کے استحصال کا باعث بن رہے ہیں میرٹ سے ہٹ کر بنائے جانے والی پالیسیاں ‘ سرکاری دفاتر میں مداخلت سے آج ادارے مفلوج ہوتے جا رہے ہیں لسانی بنیادوں پر درس گاہوں کے سربراہوں کی تعیناتی اور پبلک سروس کمیشن جیسے خود مختار ادارے میں مداخلت سے ادارہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت اخلاقی طور پر حکمرانی کی صلاحیتیں کھو چکی ہے اداروں میں سیاسی مداخلت سے حکومت گریز کرے میرٹ کے دعوے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے بیان کے آخر میں کہا گیا کہ کوہلو میں ضابطہ قانون سے ہٹ کر جو انٹرویوز لئے گئے انہیں کینسل کر کے قواعد و ضوابط کے مطابق کئے جائیں –