|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2015

قلعہ سیف اللہ :جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ وفاق نے ملک بھرکی طرح بلوچستان میں بھی مردم شماری کا اٹل فیصلہ کرلیا ہے اگر مردم شماری نہیں کروانی ہوتی تو یقیناًاعلان نہیں کیا جاتا اللہ کے نام لیواؤں کا قوم کے نام لیواؤں کو مشورہ ہے کہ وہ مردم شماری کیلئے خود کو تیار رکھیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ماضی میں شمالی بلوچستان میں مردم شماری سے ایک جماعت کی انکار کا خمیازہ این ایف سی ایوارڈ میں ا ربوں روپے کی کمی صورت میں صوبہ بھگت چکا ہے خدشہ ہے کہ کہیں قوم کے حقوق کی بات کرنے والے شمالی بلوچستان کے بعد دیگر اضلاع کو پسماندگی طرف نہ دھکیل دیں ۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ وفاق نے اکثر ایسے فیصلے کئے ہیں جس کو صوبے کی سیاسی جماعتوں کو اکثر اختلاف رائے رہا ہے لیکن اس کے باوجود وہ فیصلے نافذ العمل ہوئے ہیں جیسے مختلف منصوبے میں صوبے کے عوام کی آراء اور خواہشات کو یکسرطور پر نظر انداز کردیاگیا اور وہی کیا جو وفاق کی مرضی رہی ہے پچھلے مردم شماری میں جس طرح ایک قوم پرست جماعت نے شمالی بلوچستان کو میں اپنے ہٹ دھرمی کی وجہ سے شمالی بلوچستان میں مردم شماری کرانے سے یکسر طور پر انکار کیا جس نے ان علاقوں کی آبادی کو پہلے سے اعدادوشمار کے مطابق رکھا اور تاحال ان کا حصہ 1991کے مردم شماری کے مطابق دیا جارہا ہے جو کہ1 199میں تھا اس اقدام سے جہاں پوراشمالی بلوچستان بری طرح متاثر ہوا وہی پر صوبے کو این ایف سی ایوارڈ میں اربوں روپے کم ملے جس سے صوبے کا مالی نقصان ہوا اگر اس وقت یہ قوم پرست جماعت مردم شماری کے عملے کو اجازت دیتا تو یقیناًآج یہ علاقے مسائل کے شکار نہیں ہوتے کیونکہ اس وقت بھی وفاق نے مردم شماری کرانے کا اٹل فیصلہ کیاتھا کہ بلوچستان میں مردم شماری کروانی ہے چاہئے کوئی اس فیصلے سے اختلاف کریں یا اتفاق کریں اس دفعہ بعض بلوچ قوم پرست جماعتیں مردم شماری کی مخالفت کررہے ہیں یقیناًماضی کی طرح وفاق نے مردم شماری کرانے کا اٹل فیصلہ کیا ہے جس میں کسی کی اختلاف یا اتفاق کو اہمیت نہیں دی جائیگی بلکہ صوبے میں مردم شماری کرنی ہے حالات کا تقاضاہے کہ اپنے انا کی خاطر پورے علاقے اور قوم کو اس عمل سے دور رکھنا عقلمندی نہیں ہوگی بلکہ بہتر طریقہ یہی ہے کہ اس حوالے سے عوام میں شعور و آگاہی کیلئے اپنا کردار اد اکریں جمعیت علماء اسلام پچھلے مردم شماری کی طرح اس مردم شماری میں پورے بلوچستان میں ایک بھرپور سیاسی اقتدار ادا کریگی اور عوام کو اس بات پر قائل کیا جائیگا کہ مردم شماری صوبے کی حقوق کیلئے وفاق سے بات کرنے والے انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ کیونکہ مردم شماریاں ہر دفعہ نہیں ہو تی8 199کے بعد تقریباً18سال بعد گنتی کا عمل نہیں ہونے جارہا ہے اور پھر پتہ نہیں کہ وفاق کب اس عمل کیلئے رضامندی کا اظہار کریں صوبے کے عوام کی تعداد جتنی زیادہ ہو گی قومی اقتصادی کمیشن سے ملنے والا ایوارڈ اسی بنیاد پر صوبے کو دیا جائیگا اگر ہماری تعداد مردم شماری کے حوالے سے کسی بھی وجہ سے کم ہو گئی تو آئندہ آنے والی حکومتیں مالی مشکلات کا شکار رہے گا کیونکہ مسائل زیادہ وسائل کم ہونگے مردم شماری سے انکار کی صورت میں صوبے کی عوام کا ہی نقصان ہوگامردم شماری عوام کے گنتی سے زیادہ اہم کام یہ کرتی ہے کہ یہ صوبے کی سماجی و معاشی عوامل کی نشاندہی بھی کرتے ہیں چاہئے تعلیم کا حصول ہو‘شرح خواندگی ہو‘ہجرت اور صحت عامہ کے سہولیات کی نشاندہی یہ تمام عوامل ترقیاتی منصوبہ بندی بنیادی سہولیات کی فراہمی اور صحت و تعلیم کیلئے وسائل مختص کرنے کیلئے اہم ہیں۔