کینبرا (آسٹریلیا)(خ ن)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اعلیٰ سطحی وزارتی وفد کے ہمراہ اتوار کے روز یہاں آسٹریلوی دارلحکومت کینبرا کے نواحی علاقہ کومااوکویلے میں واقع بیف اینڈ شیپ فارم کا دورہ کیا، وفد میں وفاقی وزیر سکندر حیات خان بوسن، چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل ڈاکٹر افتخار احمد، سندھ کے ترقی پسند کاشتکار امداد علی نظامانی، فیض اللہ ساند ،انٹرنیشنل مارکیٹنگ اسپیشلسٹ مسٹر گرانٹ ویننگ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں آسٹریلیا کی معاونت سے جاری زرعی منصوبے کی پروگرام منیجر مس ماریہ بھی شامل تھیں۔دورے کے دوران وزیر اعلیٰ نے گوشت اور جانوروں کی افزائش اور ان کی بین الاقوامی تجارت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، انہوں نے وفد کے ہمراہ فارم کے مختلف حصوں اور جدید مشینری کا معائنہ بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر کو بتایا گیاکہ ان جدید طریقوں کو اختیار کر کے لائیو اسٹاک کے شعبہ کی ترقی میں مدد مل سکتی ہے، انہیں مزید آگاہ کیا گیا کہ آسٹریلیا کی مددسے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایف اے او کے ماہرین کے ذریعہ ایک منصوبے پر عملدرآمد جاری ہے، جس کے تحت جانوروں کے لیے صحت مند خوراک، ویکسینیشن ، صحت کی سہولتوں کے علاوہ جانوروں کی تعداد میں اضافے کے لیے مصنوعی افزائش نسل کا عمل بھی شامل ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 13ملین بھیڑیں موجود ہیں یہ تعداد پاکستان میں سب سے زیادہ ہے، اس سے اون کی صنعت کی ترقی کے لیے غیر معمولی امکانات موجود ہیں، انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ بلوچستان زرعی منصوبے میں کام کرنے والے ایف اے او کے ماہرین اون کی کوائلٹی میں بہتری خاص طور سے قدر میں اضافے کے لیے مقامی آبادی کی مدداوررہنمائی کریں تاکہ قالین بافی کی ثقافتی گھریلو صنعت کو فروغ مل سکے، انہوں نے مزید کہا کہ اس صنعت کی تیار اشیاء کی منڈی تک رسائی کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے جس سے روزگار میں اضافہ اور خاص طور سے دیہی علاقوں کی خواتین کو روزگار کے مزید مواقع ملیں گے، بعد ازاں وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر نے وفد کے دیگر اراکین کے ہمراہ علاقہ میں واقع آلو اور ادرک کے فارم کا دورہ بھی کیا اس موقع پر انہیں فارم کے مالک مسٹر ٹوپی یاز نے آلو اور ادرک کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور صارف تک ان کی ترسیل، مناسب منافع اور دیگر متعلقہ پہلوؤں کے بارے میں آگاہ کیا جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔