|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2015

کوئٹہ: بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج مشکے کے مختلف علاقوں میں فورسز کی آپریشن ، نہتے بلوچ فرزندوں کی شہادت، خواتین و بچو ں کو زخمی کرنے اور گھروں کو لوٹ مار کے بعد جلانے کے کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز جنگی اخلاقیات کو پاؤں تلے روند کر انتہائی دہشتگردانہ کاروائیوں پر اُتر آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کپّور سے ایک بزرگ بلوچ تاج محمد، جبکہ نوکجو سے یا رمحمد بلوچ سمیت متعدد نہتے بلوچ فرزندوں کو شہید کردیا گیا۔ نوکجو، کپور کے کئی گھروں کو نذر آتش کرنے کے بعد سینکڑوں بلوچ فرزندوں کو فورسز اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے، آبادیوں پر فورسز کی بمباری و نہتے بلوچوں کو شہید کرنے کی کاروائیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ فورسز عالمی جنگی قوانین و انسانی اقدار کا کسی بھی طرح پابند نہیں، آج علی الصبح ان علاقوں کو گھیرے میں لیکر لوگوں کو شہید و زخمی کرنے کے بعد کسی کو علاقے میں آنے و جانے کی اجازت نہیں دی جارہی جس سے زخمیوں و بے گھر بلوچ فرزندوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔جبکہ تاحال راستوں کی بندش اور فورسز کی علاقے میں موجودگی کسی بڑے آپریشن کی تیاریوں کا پیش خیمہ ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے قابض فورسز ڈیرہ بگٹی، پٹ فیڈر، سوئی، مشکے، مکران، مند کے مختلف علاقوں میں اس طرح کی بلوچ دشمن کاروائیوں میں شدت لاچکے ہیں،جن سے اب تک درجنوں نہتے بلوچ فرزند شہید جبکہ کئی دیہات و مال مویشی جلا دئیے گئے ہیں ،لیکن عالمی ادارے اس جانب تشویشناک حد تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جس سے فورسز بغیر کسی رکاوٹ کے نسل کشی کی کاروائیوں میں شدت لارہے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ نام نہاد پارلیمانی پارٹیوں و سرداروں کی ملی بھگت سے فورسز بلوچ نسل کشی کا اعادہ کرچکے ہیں تاکہ بلوچستان کے قیمتی وسائل و کو سستے داموں بیچ کر بلوچ سرزمین پر غیر بلوچوں کی آبادکاری کو ممکن بنایا جا سکے، اپنے ان مزموم عزائم کی تکمیل کے لئے وہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ لیکن بلوچ فرزندان اپنے جانوں و خوشیوں کا نذرانہ دے کر بلوچ قومی تحریک کی آبیاری کررہے ہیں جسے قابض طاقتیں کسی بھی صورت ختم نہیں کرسکتیں۔ بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی میڈیا، و انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے پرزور اپیل کی کہ وہ ریاستی دہشتگردانہ کاروائیوں سے مہذب ممالک کو باخبر رکھنے اور بلوچ مسئلے کے پر امن حل کے لئے فوری طور پر دہشتگردی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔