|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان کے مچھ جیل میں پھانسی کی سزا کے منتظر صولت مرزا کی 19 مارچ کو پھانسی سے قبل ویڈیو جاری ہونے سے متعلق محکمہ داخلہ بلوچستان نے آئی جی جیل خانہ جنات بشیر بنگلزئی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی جو اس بات کا تعین کرے گی کہ ویڈیو کی ریکارڈنگ کس نے کب ، کہاں اور کس کی ایماء پر کی ہے دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت کراچی نے صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی کی سزا دینے سے متعلق ریڈ وارنٹ جاری کردیئے ۔ مچھ جیل حکام نے وارنٹ کی وصول کرنے کی تصدیق کردی ۔ تفصیلات کے مطابق 19 مارچ کو مچھ جیل میں صولت مرزا کو پھانسی دی جانی تھی کہ پھانسی سے کچھ گھنٹے قبل میڈیا پر صولت مرزا کا انٹرویو نشر ہوا جس میں انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور دیگر رہنماؤں پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے ۔ رات گئے تک صولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد روک دی گئی ۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے مطابق پھانسی سے قبل صولت مرزا کی حالت غیر ہوگئی تھی جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو پھانسی پر عمل درآمد کو عارضی طورپر روک دینے کی درخواست کی گئی صدر مملکت نے درخواست منظور کرتے ہوئے پھانسی پر عمل درآمد روک دیا تھا محکمہ داخلہ بلوچستان نے پھانسی سے کچھ گھنٹے قبل صولت مرزا کی ویڈیو جاری ہونے سے متعلق تحقیقات کے لئے آئی جی جیل خانہ جات بشیر بنگلزئی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی کمیٹی نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات مسز ممتاز بلوچ ، ڈپٹی سیکرٹری نصیر احمد اور جیل سپرٹینڈنٹ مچھ اسحاق زہری شامل ہیں ۔ کمیٹی اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ ویڈیو کب ، کہاں اور کس نے ریکارڈ کی تھی جس وقت ویڈیو نشر کیا گیا اس وقت صولت مرزا انتہائی پراعتماد نظر آرہے تھے اور تسلسل کے ساتھ اپنا بیان دیا ان کے چہرے پر کسی قسم کا خوف نہیں تھا ۔ ذرائع کے مطابق جس رات صولت مرزا کو پھانسی دی جانی تھی اسی رات وہ بے ہوش تھے ۔حکام نے صولت مرزا کا انٹرویو مچھ جیل میں ریکارڈ کرنے سے متعلق تردید کی تھی اور بتایا کہ مچھ جیل میں صولت مرزا کا کوئی انٹرویو ریکارڈ نہیں ہوا تھا ۔ انٹرویو ایک معمہ بن گیا ہے اصل صورتحال کا تعین اب کمیٹی کرے گی ۔