|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2015

کوئٹہ: زمیندار ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے وزیر مملکت عابد شیرعلی کے بیان بلوچستان کے ٹیوب ویلوں پر 129ارب روپے کی بقایا جات ہیں پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ متنازعہ رقم ہے دوسال پہلے وزیراعظم کے حکم پر سیکرٹری پانی وبجلی اور چیئرمین واپڈا نے کوئٹہ آکر ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کئے اور مطلوبہ رقم کومتنازعہ قرار دیا جس کا تحریری ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں اور اسی بنیاد پر بلوچستان کے امیداروں نے صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا، وزیر مملکت کو اگر صحیح علم ہے تو ان منتخب ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کو ڈیفالٹر کی بنیاد پر فارغ کر دیں، پچھلے پانچ سالوں سے دو سے چار گھنٹے بجلی کی فراہمی سے زمینداروں کے فصلات باغات کو 170ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے، اس کا ازالہ کون کریگا، وزیر مملکت پانی وبجلی جذباتی بیان کے بجائے آکر زمینداروں کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھ کر حساب کتاب کریں، معاہدہ اسلام آباد جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان بھی موجود تھے، صوبے کے ٹیوب ویلوں کو آٹھ گھنٹے بجلی دینے کے معاہدہ پانی کا بلبلہ ثابت ہوا اسی وجہ سے بلوچستان کے غریب کسان مزدور زمیندار مرکز سے نا امید ہوچکے ہیں کسی وعدے پر اعتبار نہیں کررہے