کوئٹہ: بلوچ سالویشن فرنٹ کے میڈیا سیل کے جاری کردہ بیان کے مطابق27 مارچ’’ یوم غلامی‘‘ کے موقع پر بلوچستان بھر میں کاروباری سرگرمیان معطل رہی پارٹی کے دفتر اطلاعات کو موصولہ ہونے والے خبروں کے مطابق بلوچ وطن کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں بلوچ سالویشن فرنٹ کے اپیل پرمکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور یوم سیاہ رہا دکانیں نجی و سرکاری تجارتی مراکزاورتعلیمی ادارے بھی بند رہے کوئٹہ میں بلوچ علاقوں میں ہڑتال رہی اور مجموعی طور پر کوئٹہ میں زوی ہڑتال رہی تاہم اندرون بلوچستان ملنے والے اطلاعات کے مطابق قلات، زہری سوراب مچھ، دالبندیں پسنی ، حب، نوشکی، منگچر ،زہری ،خضدار، وڈھ، نال، بسیمہ ،خاران، دالبندیں ، ،پنجگور، زعمران بلیدہ تمپ، بلیدہ ،تسپ، مند، زامران ، ناصر آباد جیونی ، پیشکان ، سربندن پسنی گوادر ،اور کیچ بھر میں مکمل شٹرڈاؤں رہابلوچ سالویشن فرنٹ کے دفتر اطلاعات نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں جبری الحاق کے خلاف کامیاب ہڑتال پرتاجر تنظیموں اور بلوچ عوام اور بلوچستان میں آباد دیگر اقوام صحافی برادری اور پرنٹ میڈیا کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان گیرہڑتال سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ عوام غلامی اور تسلط سے شدید نفرت کرتے ہوئے اپنی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں بلوچ قوم کو اپنی آزادی اور شناخت کا شعور ہے عوام جان چکے ہیں کہ بلوچ قوم کی تنگ دستی اور پسماندگی کا زمہ دار غلامی اور جبری الحاق ہے اگر بلوچ قوم کو آزادی اور سیاسی پاور حاصل ہو جائیں توبلوچ قوم جلد ہی آزاد اورترقی یافتہ ممالک کے صفحوں میں شامل ہوں گے دنیا میں ایسی قوموں کے مثال موجود ہیں جنہوں نے آزادی کے بعد ترقی کی ہے غلامی نے انہیں کچھ نہیں دیا بلکہ ان کی عزت ترقی اور وقار کو نیست و نابود کردیا ہے اور آج یہی حالت بلوچ قوم کی ہے تاریخی طور پر اگر آپ ماضی بعید میں جائیں اور بلوچ قوم کی سماجی حیثیت کا اندازہ لگائیں تو آج سے بلوچ قوم کی ماضی بہتر رہی ہے آج بلوچ قوم کو نان شبینہ کا محتاج بنایا گیا ہے بلوچ کی حالت زار اگر دیکھا جائے تو پتھر کی دور کی یاد تازہ ہوں گے بیان میں کہا گیا ہے کہ قبضہ گیریت کے خلاف بلوچستان بھر میں بھر پور سماجی اور عوامی ردعمل بلوچ قوم کی بے مثال اور تاریخی یکجہتی کا اعلی مثال ہے ریاست آزادی کے ون پوائنٹ نکتہ پر متحد بلوچ قوم کی یکجہتی کو کمزور کرنے کے لئے سرتوڑ کوشش کے ساتھ بلوچستان میں جارحیت کا سلسلہ تیز کردیا ہے بلوچ آزادی خواہ کیڈرز اور سرگرم کارکنوں سمیت بلوچ سکلڈ اور ہنر مند افراد کو شہید کیا جارہاہے حراستی گرفتاریوں اور نسل کشی کے مجرمانہ حربوں سے ریاست بلوچ جہد آزادی میں خلاء پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں بیان میں کہا گیاہے کہ آج ریاست ترقی و تعلیم اور خوشحالی کاجو ناٹک رچارہاہے یہ صرف بلوچ عوام کو زہنی طور پر برین واش کرنے کے لئے کررہاہے تاکہ عوام کو ریاست کے استحصال اور غصبہ سے بے سدھ کیا جاسکے ریاست انہی پروپیگنڈوں اور مہم سے بلوچ قوم کے نسلوں کو غلامی کے زنجیر میں باندھ چکا ہے ماضی اور حال ہمارے سامنے ہیں اس سے بلوچ عوام کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی غاصب کسی کو ترقی نہیں دیتا بلکہ وہ صرف غلام اور وفادار بنانے کے ہتکھنڈے استعمال کرتاہے بیان میں کہاگیا کہ بلوچ عوام تاریخی ہڑتال کے زریعہ جبری الحاق کے خلاف اپنا رد عمل دیدیا ہے بلوچ کسی غاصب کو زندہ باد کہنے یا اس کا غلام بننے کی بجائے شہادت قبول کرکے اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتاریاست کے باج گزار بکاؤمال جو بلوچ قوم کی حمایت حاصل کرنے اور ریاستی تسلط کو جواز فرائم کرنے کے لئے گدھی نشین ہے وہ بلوچستان کے دو فیصد سے بھی کم ہے مٹھی بھر ریاستی گماشتے نہ تو بلوچ قوم کی نمائندہ ہے اور نہ ہی بلوچ قوم انہیں اپنی نمائندہ اور امام سمجھتاہے بلوچ قوم کے امام وہی ہے جو بلوچ قوم کے بہتر آزاد اور خوشحال مستقبل کے لے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔