|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علما ء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پارلیمانی واپوزیشن لیڈ ر مو لانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ موجو دہ حکومت میں آنے سے پہلے وزیر اعلیٰ بلو چستان نے جس طرح بلند وبانگ دعویں کیے کہ نا راض بلو چوں کوبا ت چیت کے ذریعے قومی دھارے میں لا ئینگے لیکن حیرت زدہ کرنے دینے والی بات تو یہ ہے کہ بلوچستان کے دو سابق وزراء اعلیٰ نے ڈاکٹر مالک کی رابطے کے باوجود ان سے ملنے سے انکار کردیا۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز سیاسی کارکنوں کی ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی‘انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس عوامی مینڈت سے یکسر طور پر محروم نظر آتے ہے لیکن وزیراعلیٰ ‘صوبے کی عوام اور وطن دوست قوتوں کو اندھیر ے میں رکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ مختلف لوگوں سے رابطے میں ہیں جس کا اصل مقصد اپنی حکومت کو طول دینا ہے اور تمام لوگوں کو اندھیرے میں رکھ کر اس بات کا واضہ اعلان نہیں کررہے کہ کوئی ان سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں انہوں نے کہاکہ سوچنے کا مقام ہے کہ جس شخص سے صوبے کی غیر مسلح جمہوری لو گ با ت چیت کرنے اور ملنے کیلئے تیا ر نہیں ہے ایسے میں کیسے ممکن ہو گا کہ وہ نا راض اور پہاڑوں پربیٹھے ہوئے لوگوں کو اپنی با ت پر قائل کر سکیں گے یوں لگ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنے ما ضی کے اس حوالے سے کئے ہو ئے وعدے اور تقاریر بھول گئے ہے یا وزیر اعلیٰ کا منصب ملنے کے بعد حقائق کا سامنا کرنے سے قطراتے ہیں کہ کہیں ان سے وزرات کا منصب نہ چھین جائے اس وجہ سے وہ عوام اور وطن دوستوں کو یہ بتانے سے گریز کررہے ہیں کہ دراصل وہ اس بات کی صلا حیت نہیں رکھتے کہ نا راض لوگوں کو قومی دہارے میں میں شامل کر سکیں اور شاید اس خو ف سے اس کا اظہا ر بھی نہیں کر سکتے کہ کہی ایسا نہ ہو کہ ان کی اقتدار خطر ے میں پڑھ جائے انہوں نے کہا ہے کہ وہ انتہائی با خبر ذرائع سے ان کو معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک نزدیکی آفیسر کے ذریعے سابق وزراء اعلیٰ سے رابطہ کیا اور ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا لیکن دونوں سابق وزراء اعلیٰ نے ڈاکٹر مالک سے ملنے سے معذرت کرلی جو کہ اس بات کا دلیل ہے کہ وزیر اعلیٰ بلو چستان کو اسمبلی کے بعد عوام اور صوبے کے قد آؤر شخصیات کی تائید حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام کا سامنا ہے ۔