|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2015

اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال سے بدھ کی شام یہاں ملاقات کی جس میں بلوچستان میں وفاقی حکومت کے فنڈز سے جاری منصوبوں کی پیشرفت اور ان پر کام کی رفتار کا جائزہ لیاگیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری نصیب اﷲ بازئی ، وفاقی سیکرٹری منصوبہ بندی حسن نواز تارڑ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نسیم احمد لہڑی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات میں بلوچستان میں مواصلات ،واٹر سیکٹر اور توانائی کے شعبوں میں وفاقی حکومت کے تعاون سے جاری 127 منصوبوں کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ 20نئے منصوبوں اور سریاب اوور ہیڈ برج کے منصوبے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے فنڈ سے جاری وہ منصوبے جن پر وفاقی ادارے عملدرآمد کررہے ہیں ان کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کے بارے میں صوبائی حکومت کو آگاہ نہیں کیا جاتا لہٰذ ا انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ پلاننگ کمیشن اور صوبائی حکومت کے درمیان رابطوں کے فقدان کو ختم کرتے ہوئے مربوط روابط قائم کئے جانے چاہئیں تاکہ صوبائی حکومت وفاقی منصوبوں کی پیشرفت سے مکمل طور پر آگاہ رہے اور ان کی تکمیل میں کسی قسم کی رکاوٹ حائل نہ ہو اور عوام کو ان کا فائدہ پہنچے۔ وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں کام کرنے والے وفاقی ادارے صوبائی حکومت سے سہ ماہی اجلاس باقاعدگی کے ساتھ منعقد کرکے انہیں منصوبوں کی پیشرفت سے آگاہ کریں گے،صوبائی حکومت کو مکمل طور پر باخبر رکھا جائے گااور اس ضمن میں صوبائی حکومت کے تحفظات کو فوری طو رپر دور کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ وفاقی منصوبوں کے لئے فنڈ کے اجراء میں تاخیر نہیں ہوگی اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل اور نئے منصوبوں پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ اس ماہ کی 6تاریخ کو متعلقہ وفاقی محکموں کے سیکرٹریوں اور دیگر حکام کے ہمراہ کوئٹہ آئیں گے اور وفاقی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جائے گا جبکہ وہ چیمبر آف کامرس ، میڈیا اور اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقات کرکے گوادر کاشغر روٹ پر پائی جانے والی غلط فہمیاں اور ابہام کو دور کریں گے۔ ملاقات میں بلوچستان میں پانی کے وسائل کی ترقی اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرکے زراعت کیلئے بروئے کار لانے کیلئے ڈیموں کی تعمیر پر بھی بات چیت کی گئی ۔ وفاقی وزیر نے بتایاکہ کچھی کینال میں اس سال 30جون تک پانی چھوڑ دیا جائے گا تاہم انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ صوبائی حکومت کچھی کینال کے کمانڈ ایریا کی ڈیولپمنٹ کیلئے ضروری اقدامات کرے۔وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ صوبائی محکمہ زراعت کو کمانڈ ایریا کی ڈیولپمنٹ کا ٹاسک دیتے ہوئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کی جائے گی ۔ ملاقات میں سوئی ٹاؤن کی ترقی سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی اور فیصلہ کیاگیا کہ سوئی کو ایک ماڈل ٹاؤن کے طور پر ترقی دیتے ہوئے وہاں پانی ، بجلی اور گیس سمیت دیگر ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی اس حوالے سے وفاقی وصوبائی حکومت اور پی پی ایل مشترکہ طور پر فنڈنگ کریں گے جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ نے کہا کہ سوئی ٹاؤن کیلئے ماسٹر پلان جلد تیار کرلیا جائے گا۔