|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2015

صنعاء/ واشنگٹن: یمن میں بحیرہ احمر کی بندرگاہ مودایدا پر سیکیورٹی فورسز کے فضائی حملے میں ایک ڈیری فیکٹری تباہ اور 23 مزدور ہلاک ہو گئے جبکہ امریکی بحریہ نے بھی یمن میں باغیوں کے خلاف لڑائی کا حصہ بن گئی ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمنی حکام نے بتایا کہ بحیرہ احمر کی بندرگاہ مودایدا میں سیکیورٹی فورسز کے حملے میں تباہ ہونے والی فیکٹری کے 23 مزدوروں کی لاشیں ہسپتال لائی گئی ہیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت زیادہ مزدور کام میں مصروف تھے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے دریں اثناء امریکی حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی بحریہ جنگی جہازوں نے یمن میں باغیوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں پہلا حملہ گزشتہ پیر کے روز کیا گیا ۔دریں اثناء یمن کے وزیرخارجہ ریاض یاسین نے اپنے ملک میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف عرب ممالک کی زمینی فوج داخل کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔انھوں نے یہ مطالبہ العربیہ نیوز چینل کے سسٹر چینل الحدث کے ساتھ منگل ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ عربوں کی زمینی مداخلت کے خواہاں ہیں۔اس کے جواب میں ریاض یاسین نے کہا کہ ”ہاں،ہم اس کے لیے کہہ رہے ہیں اور ہم اپنے ڈھانچے کو بچانے اور بہت سے شہروں میں محصور یمنیوں کے تحفظ کے لیے بہت جلد ایسا چاہتے ہیں۔انھوں نے انکشاف کیا کہ صدر عبد ربہ منصور ہادی بہت جلد سرکاری طور پر یمن کی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) میں شمولیت کا کہنے والے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ حوثی باغیوں کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے۔ریاض یاسین کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت سعودی دارالحکومت الریاض سے اپنا کام دوبارہ شروع کررہی ہے اور وہ بعض ممالک میں پھنسے ہوئے یمنی شہریوں کو نکالنے کے لیے انتھک کوششیں کررہی ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں دس اتحادی ممالک گذشتہ چھے روز سے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کے خلاف بمباری کررہے ہیں۔سعودی وزیرخارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ یمن کے استحکام اور اتحاد تک آپریشن فیصلہ کن طوفان جاری رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں ہیں۔