|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں پاکستان کی بربریت ، بلوچوں کی اغوا، سرچ آپریشن کے نام پر چادر و چار دیواری کی پامالی اور بچوں و عورتوں پر تشدد و بے حرمتی کو بدترین انسانی حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسزکی جانب سے بلوچستان میں ان کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔ بلوچستان میں فورسز مختلف ذرائع و ناموں سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے ۔ جیٹ جہازوں کی بمباری سے لیکر مذہبی دہشت گردی کے ہتھیار تک ہر حربہ بلوچ قوم و بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف آزمائی جا رہی ہے ۔ حال ہی میں جھالاوان کے علاقوں میں داعش و مذہبی دہشت گردوں کی وال چاکنگ یا وفاقی وزیر کی بلوچستان میں ’’ضرب عضب ‘‘ طرز آپریشن کی دھمکی کھلی دہشت گردی اور اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ۔ گوکہ ضرب عضب سے بد ترین آپریشن بلوچستان میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہے ۔بلوچ آئی ڈی پیز، جیٹ جہازوں کی بمباری ، کئی بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ، روزانہ کی بنیاد پر مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی جو بلوچستان کی طول و عرض میں جاری ہیں کی واضح ثبوت و مثالیں ہیں۔کندھ کوٹ میں بگٹی آئی ڈی پیز پر حملہ اور اس میں بچوں و عورتوں کاا غوا دنیا کی بد ترین مظالم کی مثالیں ہیں ، اقوام متحدہ جہاں آئی ڈی پیز کو تحفظ اور سہولیات فراہم کرتی ہے وہیں فورسز بلوچ آئی ڈی پیز پر حملے کرکے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا کر انسانی حقوق کی پامالی میں مصروف ہے۔ اس صورتحال میں اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے تنظیموں کی خاموشی باعث حیرت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نوشکی میں عامر جمالدینی سمیت پانچ ناقابل شناخت بلوچ فرزندوں کی لاشیں پھینک کر اسے سرمچاروں پر حملہ قرار دینا کھلی دہشت گردی ہے ، عامر جمالدینی پانچ مہینہ پہلے اغوا ہوئے ہیں اور ان کا نام بلوچ مسنگ پرسنز کی لسٹ میں شامل تھا ۔ اسی طرح گزشتہ روز جھاؤ میں ایک گاؤں پر چھاپہ مار کر کئی معصوم بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کر دیا گیا ہے ۔