|

وقتِ اشاعت :   April 4 – 2015

کوئٹہ: بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کی ٹوئیٹر پرچئیرمین زاہد بلوچ کے حوالے سے کرنے والی ایک ٹوئیٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے و اس کی وزراء ہمیشہ سے جھوٹ و فریب کا سہارا لیکر بلوچ نوجوانوں کی اغواء سے انکاری رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ چئیرمین زاہد بلوچ کی گرفتاری کے وقت صوبائی وزیر داخلہ نے بی بی سی و میڈیا کے دیگر اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد بلوچ کی وجود سے انکاری رہے جو کہ آن دی ریکارڈ موجود ہے ،جبکہ اس کے برعکس ٹوئٹر پر زاہد بلوچ کے حوالے سے ایک دھمکی آمیز ٹوئیٹ کو سراہنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ وزیر داخلہ نہ صرف زاہد بلوچ کی کردار و حیثیت سے بخوبی واقف ہیں بلکہ اس سے یہ بات ایک مرتبہ پھر واضح ہو جاتی ہے کہ رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیکر نوجوانوں کی گرفتاری سے انکاری رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بلوچ نوجوانوں کی اغواء سے انکاری افسران سی سی ٹی وی کیمروں، چشم دید گواہوں کی گواہی کے باوجود بھی اپنے جرائم کو ماننے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ لیکن وزیر دا خلہ کی زاہد بلوچ کے حوالے دھمکی آمیز ٹوئیٹ کو سراہنا خود زاہد بلوچ کی وجود کا اعتراف اوراس بات کا ثبوت ہے کہ اپنے کردہ گناہوں کو چھپانے و رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے وزیر داخلہ اُس وقت میڈیا سے جھوٹ بول رہے تھے، بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ متعلقہ میڈیا حکام کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ مزکورہ وزیر داخلہ سے اُس وقت کے جھوٹ کی جواب طلبی کرکے اپنے پیشہ ورانہ زمہ داریاں ادا کریں۔کیونکہ دروغ گوئی کا سہارا لیکر موصوف نے انہی اداروں کے زریعے رائے عامہ کو گمراہ کرکے غلط تاثر پھیلانے کی کوشش کی۔