|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2015

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے تقریباً آٹھ ماہ سے جاری اسمبلیوں کا بائیکاٹ ختم کر کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف نے کہا کہ پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ اتوار کو چیئرمین عمران خان پارٹی کی صدارت میں کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہو کر اپنی جماعت کا موقف پیش کرے گی۔ جماعت کے سربراہ عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک پہلے ہی دو مرتبہ کسی اور کی جنگ میں شریک ہو کر اپنا نقصان کروا چکا ہے۔ اس لیے یمن میں فوج بھیجنے سے پہلے اس معاملے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔‘ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے گذشتہ برس 14 اگست کو انتخابی دھاندلیوں کو بنیاد بنا کر لاہور سے ریلی نکالی تھی اور اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دیا تھا۔ تاہم 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر شدت پسندوں کے حملوں کے بعد عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک انصاف نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف تقریباً چار ماہ تک اسلام آباد میں احتجاج کیا
حکومت کی جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی تحقیقات نہ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھے والے متعدد اراکین پارلیمنٹ نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہوگئے تھے۔ تاہم یہ استعفی اراکین نے انفرادی حیثیت میں نہیں بلکہ اجتماعی حیثیت میں قومی اسمبلی کے سپیکر کے پاس جمع کرائے تھے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر نے استعفی دینے والے اراکین کو انفردی حیثیت میں پیش ہونے کے لیے کہا تھا جس پر انھوں نے سپیکر کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ان راکان کے استعفے منظور نہ کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کا مطالبہ تھا کہ جب تک سنہ 2013 میں ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل نہیں دیا جاتا اُس وقت تک وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔ تین اپریل کو حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔