|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2015

کوئٹہ : اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی کے ترجمان نے کہا ہے کہ جمہوریت پر یقین رکھنے کے دعویدار وزیر اطلاعات کیا یہی چاہتے ہے کہ حکومت کے ہمنواؤں کی طرح اپوزیشن بھی عوامی مسائل اور حکومتی کرپشن پر خاموشی اختیا ر کریں اصلاحتی عمل کے دعوؤں کی میڈیا کمپین تو حکومت نے شروع کررکھی ہے حکومت کے قول و فعل میں تضاد کے باوجود اگر کوئی ان سے یہ پوچھے کہ اصلاحات کہاں ہے تو حکومتی عہدیدار سیخ پا ہ ہوجاتے ہیں اور اخلاقیات سے مبرہ زبان کی استعمال شروع کرتی ہے ہم حیران ہے کہ پل میں تولا پل میں ماشاکی طرح ان کے رویہ تبدیل ہو تے رہتے ہیں جس کی مثال اقتدار سے پہلے صوبے پشتون بلوچ صوبے کی بات کرنے والے وزیر موصوف آج کے اخباری بیانات میں بلوچستان کو اپنا صوبہ کہتے ہوئے صوبے کو قدرتی وسائل سے مالا مال بیان کررہے ہیں جبکہ برادر بلوچ پشتون کو اس نعرے پر ایک دوسرے سے دور کررکھا ہے اگر موجودہ صوبائی حکومت کے پاس عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت تو استعمال کریں نہ کہ اخباری بیانات کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جائے ترجمان نے کہاکہ گوادر کاشغر شاہرا ہ بلوچستان کے عوام کے سامنے ہیں سیاسی شہادت کے شوقین موجودہ حکومت شہیدوں میں نہیں ہارے ہوؤں میں حساب ہوگی ژوب بجلی ٹرانسمیشن لائن کیلئے سابق حکومت کی کاوشیں عوام کے سامنے ہیں جہاں تک بلوچستان ڈویلپمنٹ کی اسلام آباد اور دبئی میں منعقد کرانے کی بات ہے تو ضروری ہے کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کو بتا دے کہ اس سمیناروں کے بعد کتنے ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں نے صوبے میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے اپوزیشن اس کو مخصوص سرکاری وسائل کاضائع اور اپنو ں کو بیرونی دورے کرا کر سیر وتفریح کرانے کی نگا ہ سے دیکھتی ہے وزیر موصوف کو شاہد معلوم نہیں کہ اس وقت تک صوبے کا ترقیاتی بجٹ سرپلس میں جا رہاہے اس حوالے سے موقر رپورٹ ہے کہ اس دفعہ48فیصد ایجوکیشن کا بجٹ لیپس ہو گا ترقیاتی بجٹ کا لیپس ہونا اپنی جگہ جبکہ ماضی میں اس وقت تک صوبائی حکومت30 ارب آور ڈراپ لیکر اپنے ترقیاتی عمل کو جاری رکھے ہوئے تھے ترقیاتی عمل کے مہارت رکھنے والے وزیر موصوف جس کو بدقسمتی سے اطلاعات ونشریات کی ذمہ داریوں کا قلم دان سونپا گیا ہے شاہد اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ مالی سال کے اختتام میں صرف تین ماہ کا قلیل عرصہ رہ گیا ہے کیا حکومت کو یہ رقم مقررہ مدت میں خرچ کرنے کی توفیق ہو سکے گی ترجمان نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر اس حوالے سے اسمبلی فلور پربڑا واضح موقف دے چکے ہیں کہ چاہئے اسمان گرے یا زمین ٹوٹے عوام اور صوبے کی حقوق پر کسی بھی شخص کو سودابازی کی اجازت نہیں دی جاسکتی دراصل شاہد وزیر موصوف چاہتے ہیں کہ اپوزیشن سمیت تمام عوام حکومت کی کارکردگی چاہئے جیسے بھی ہو تعریف کریں تو حکومت اس طرح کے اقداما ت اٹھائے کہ ان کو تنقید کا سامنا نہ ہو ، بلوچستان کی عوام کے سامنے وزیر موصوف سے کچھ سوالات رکھتے ہیں جس کی توقع کی جاتی ہے کہ وہ دلیل پرمبنی جوابات دیں گے بلوچستان کے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کا عہد ہ ایک طویل عرصے سے خالی پڑا ہے آخر اسکی کیا وجہ ہے کہ اس مستقل بنیادوں چیئرمین کی تقرری کا عمل وجود میں نہیں لایا جاتاپشتون بلو چ قوم اور علا قے کی بنیا د کی بد بو دار نعرے پر سیاست کرنے اور پشتونوں کی خیر خواہوں کے نام پراقتدار حاصل کرنے والے آج قوم سے کس طرح مخلص ہے کہ پشتون علا قوں میں صوبائی حکومت کی جا نب سے ترقیا تی عمل اور میگا پروجیکٹ دوسالوں سے بند ہونے پر طویل خاموشی اختیار رکھی ہوئی ہے اور پچھلے بجٹ میں ان کی حکومت میں اپوزیشن کے نام پر پشتون علاقوں میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 21فیصد تک ترقیاتی عمل کو حصہ داری دی گئی ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ وزیر مو صوف نہ ہی قوم اور نہ ہی علاقے کی مسائل کی پڑی ہے بلکہ اپنے وسائل بڑھانے کو اپنے ترجیحا ت میں رکھتے ہوئے مو جو دہ حکومت کے اقلیتی وزیر اعلیٰ کی حمایت جا ری رکھے ہوئے ہیں ترجمان نے کہاکہ جس طرح وزیر مو صوف اور اسکی حکومت اقتدار میں ہوتے ہوئے اپوزیشن سے اس قدر پریشان دکھا ئی دے رہے ہیں جیسے کہ ان کی حکومت ختم ہونے جا رہی ہو اور صوبے میں انتخابی عمل نزدیک پہنچ گیا ہواور ہر وہ بات اور دعویں جس کے ذریعے اقتدار حاصل کیا عوام کے سامنے ان کو یاد کراتی رہے گی۔