|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان حکومت ریکوڈک منصوبے کے حوالے مختلف آپشنز پر غور کررہا ہے‘ جس کے تحت صوبے کے وسائل کا بھر پور انداز میں دفا ع کیا جاسکے ‘ حکومت میں موجود ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹی سی سی سے عالمی ثالثی عدالت کے باہر بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے اور انکے اخراجات کا تخمینہ لگا کرکمپنی کو ادا کیا جائے تاکہ حکومت بھاری جرمانے سے بچ سکے ‘ دونوں فریقین کے ماہرین اس وقت کمپنی کی جانب سے خرچ کی گئی رقم کا بغور جائزہ لے کر معلومات اور تخمینہ کی تصدیق کررہے ہیں جس کے بعد عدالت کی جانب سے صورتحال اگلے مرحلے میں واضح ہوجائے گی ‘ عدالتی فیصلے سے قبل دونوں فریقین حکومت اور ٹی سی سی کے ماہرین مسئلے پر جامع بحث کریں گیاور مسئلے پر تفصیلا گفتگوہوگی ‘ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ فیصلہ صرف ایک فریق یا ٹی سی سی کی طرف نہیں ہوگا ‘ ٹی سی سی کی جانب سے دائر کیے گئے دعوی کو عدالت میں چیلنج کیاگیا ہے اور سوالات اٹھائے گئے ہیں ‘ ذرائع نے مزید بتایا کہ اعلی سطح پر حکومت پرامید ہے کہ ٹی سی سی کے ساتھ عدالت کے با ہر سمجھوتہ ہوگا جس میں ٹی سی سی کے ساتھ ماضی کے تلخ تجربہ کو ایک طرف رکھا جائے گا کیونکہ ٹی سی سی کو رئیسانی حکومت کی جانب سے زمین سے انکار کیا گیا تھا اس متنازعہ معاملے میں موجود حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے ‘ ذرائع نے کہا کہ حکومت کا موقف ہے کہ صورتحال ماضی کی حکومت جانب سے پیدا کی گئی ہے تاہم موجود حکومت اسے سنجیدگی سے نمٹا رہی ہے اور اسے منصفانہ طریقے سے حل کرے گی جو عوام کی توقعات کے مطابق ہونگے ‘بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف مولان واسع کی جانب سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں تاہم وہ وزیراعلی یا صوبائی حکومت کے خلاف اسطرح کے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے معمولی ثبوت بھی پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں ‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے میں ایک سے دو سال کا وقت لگے گا تاہم حکمران پرامید ہیں کہ اس سے قبل کوئی عدالت سے باہر فیصلہ ہوگا جس میں عوامی توقعات کے مطابق وسائل کا بھر پور انداز میں دفاع کیا جائے گا ‘ ایک اندازے کے مطابق ریکوڈک میں چھ ٹرلین امریکن ڈالرمالیت کا سونا تانبا ذخیرہ ہے جو چاغی دسٹرکٹ کے 99اسکوئر کلو میٹر پر محیط ہے جس کا بیشتر ایرا تاحال مکمل طور پرسروے نہیں کیا گیا نہ ہی کوئی تحقیق کی گئی ہے جس کے باعث قوی امکان ہے کہ دیگر کمپنیوں کو بھی شامل کیا جائے گا‘ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ تمام ایریا ایک کمپنی کو نہیں دیا جائیگا‘چھ سے سات کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدے کیے جائیں اور مختلف شرائط و ضوابط ساتھ جس میں پرانے معاہدوں کا اثر نہیں ہوگا‘ ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت بلوچستان ماہرین اور ٹھیکیدارن کی خدمات لینے پرغورکررہی ہے جس سے تمام ملکیت صرف حکومت وقت کے پاس ہوگی ‘ ذرائع نے کہا کہ حکومت کے پاس بہت سے آپشنزموجود ہیں جس پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے ۔