|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2015

تہران:  ترکی کے صدر اردگان نے پورے خطے میں جنگ وجدل اورعدم استحکام پر اپنی تشویش کااظہار کیا ہے اور فوری طور پر جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دیا ہے ایرانی صدر روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردگان نے کہاکہ عراق میں ایک لاکھ مسلمان ہلاک ہوچکے ہیں شام میں تین لاکھ مسلمان ہلاک ہوئے اور اب یمن میں خانہ جنگی جاری ہے اس سے قبل ایرانی مجلس کے بعض اراکین نے اردگان کے دورہ ایران کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس نے ایران کے خلاف الزامات لگائے کہ ایران شام عراق اور یمن کی خانہ جنگی میں ملوث ہے بعض ایرانی رہنما اور پارلیمان کے اراکین نے اردگان کے ان الزامات کے خلاف نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا بلکہ ان کے سرکاری دورہ کی منسوخی کا مطالبہ بھی کیا ادھر نواز شریف نے بھی یمن میں ایرانی مداخلت پراپنی ناراضگی کااظہار کیا اور یہ کہا کہ ترکی کے صدر ایرانی رہنماؤں سے بات چیت کریں گے اور حکومت پاکستان کو اس کی اطلاع دیں گے خصوصاً ان کے وزیر خارجہ پاکستان کا دور ہ کریں گے اردگان کے دورہ ایران رپورٹ دیں دوسری طرف نواز شریف نے ایوان کو یہ بھی بتا یا کہ جواد ظریف ایران کے وزیر خارجہ بدھ کی شام کو اسلام آباد آئیں گے اور ان سے کھل کر یمن کے بحران پر بات ہوگی مبصرین کا خیال ہے کہ ترکی اور پاکستان نے یمن پر ایک مشترکہ موقف اپنایا ہے اورایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہاں پر قانونی حکومت کی بحالی کیلئے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں دوسری طرف صدر اردگان نے صدر روحانی کی موجودگی میں رہبر اسلامی انقلاب سے ملاقات کی جنہوں نے فوری جنگ بندی اور یمن کے معاملات میں مداخلت بند کرنے کوکہا۔