|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2015

کوئٹہ/بہاولپور: ملک میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے انسداد کے لئے پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزاوں پر سے ہٹائی گئی پابندی کے بعد سے ملک بھر کی عدالتوں کی جانب سے کئے جانے والے سزائے موت کے احکامات پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان اور پنجاب میں آج صبح مزید دو قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ بلوچستان کی مچھ جیل میں قتل کے مجرم کو آج صبح تختہ دار پر لٹکا گیا، مجرم امیرحمزہ نے 1995ء میں معمولی تنازع پرایک شخص کوقتل کردیا تھا۔ سبّی کی عدالت نے امیر حمزہ کو 2004ء میں موت کی سزا سنائی تھی اور صدرمملکت نے 23 مارچ کو مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔ بلوچستان میں سات سال بعد کسی بھی مجرم کو دی جانے والی یہ پہلی پھانسی ہے۔ ادھر پنجاب کے ضلع بہاولپور میں بھی قتل کے ایک مجرم کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ سندھ کے علاقے بے نظیر آباد سے تعلق رکھنے والے مجرم سکندر علی نے 2002 میں اپنے ایک ساتھی کو راولپنڈی میں قتل کردیا تھا۔ مجرم سکندرعلی کو فوجی عدالت نے کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ پھانسی پر سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد سے اب تک ملک میں 68 مجرمان کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا جاچکا ہے۔ خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر لگی پابندی کو ہٹا دیا تھا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے پہلے دہشت گردی کے مقدمات میں قید سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں پھانسی پر عائد پابندی کو مکمل طور پر ہٹالیا گیا، جس کے بعد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر عملدرآمد کیا جانے لگا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں۔