|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی چیئر مین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں سیکورٹی فورسز کی حالیہ بربریت اور عالمی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سات دہائیوں کی ظلم و جبر اور زیادتی پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے بلوچ قوم کی بے چینی میں اضافہ کے ساتھ ریاست کو اپنے آپریشن میں کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے بلوچستان میں آپریشن میں شدت لاکر بلوچ آبادی پر بمباری، بلوچوں کو زبردستی آبائی علاقوں سے بے دخلی جیسے غیر انسانی مظالم کا سامنا ہے ۔ بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ریاست اپنے سامراجی مقاصد کی تکمیل کیلئے بلوچ نسل کشی کا ارتکاب کر رہاہے ۔ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری کے نام پر بننے والی سڑکیں کے گرد و نواح میں بلوچ آبادیوں پر فورسز کا دھاوا و بلوچ فرزندوں پر تشدد روز کا معمول بن چکا ہے ۔ پیر کی صبح کیچ کے علاقے گہبن میں فورسز کا بلوچ آبادی پر یلغار اور ایک معزور شخص کو گولیوں سے چھلنی کرکے ایف ڈبلیو او پر حملے میں ملوث قرار دینا ریاست کی ماضی کی جھوٹ و فریب ، میڈیا و دنیا کو دھوکہ دیکر بلوچ نسل کشی کو جاری رکھنے کی پالیسی ہے۔ دوسر ی طرف دیگر چار لاشیں ہسپتال پہنچا کر انہیں سرمچار و انکاؤنٹر میں ماردینا، پیش کرنا بھی انہی پرانی دھوکہ و فریب کا حصہ ہیں ۔ جب کہ یہ چاروں کئی مہینوں سے لاپتہ ہوکر مسنگ پرسنز کی فہرست میں شامل ہیں ۔ جن کی شناخت یحیٰ بلوچ ولد فضل حیدر جو 22 جنوری 2014 سے لاپتہ ، رسول جان جو کہ ڈیلٹا سنٹر کیچ میں ایک استاد تھے 7 جنوری 2014 سے لاپتہ،کلاہو کے رہائشی اصغر بلوچ دسمبر 2013 سے لاپتہ اور اسی طرح دین محمد بلوچ بھی لاپتہ افراد میں شامل تھیں ۔انکی فہرست انسانی حقوق کے اداروں کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز و دوسرے مختلف ذرائع پہنچائی گئی ہے۔