|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2015

کو ئٹہ: بلوچستان لبریشن فرنٹ کے کمانڈر اور بلوچ قومی رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ ہم پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار ہیں،بلوچ قوم دوست رہنمااور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے کمانڈر نے وائس نیوز کو دئیے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں کیچ کے علاقے میں 20 افراد کی ہلاکت اور تعمیراتی کمپنی پر حملے پر کیے گئے سوال پربی ایل ایف کے اعلیٰ کمانڈر ڈاکٹر اللہ نذر نے منگل کے روز پاکستانی میڈیا کی طرف سے پیش کردہ بیانیے کو ’’بلوچ تحریک آزادی کیخلاف مکمل اور صریحاً پروپیگنڈہ‘‘ قرار دیا۔ ڈاکٹر اﷲ نذر اس بات پر زور دیکر کہتے ہیں کہ ان کا ہدف فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے کارکن تھے جو کہ فوج سے منسلک ایک ادارہ ہے۔انہوں نے کہا ’’اگر وہ تعمیراتی کارکن محض عام شہری تھے تو کیونکر فرنٹیئر کور اور دیگر مسلح یونٹس کو ان کی حفاظت پر معمور کیا گیا تھا؟‘‘ اﷲ نذر لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن وہ اندرون ملک لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہونیوالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں جوکہ ’’یا تو فورسزکی کارروائیوں کے سبب یا ملک بدری کی پالیسیوں‘‘ کی وجہ سے دربدر ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہ’’صرف اپریل کے مہینے کے دوران اب تک فورسز نے صرف مشکے میں 200 سے زائد گھروں کو جلا یا ہے اور 25 بے گناہ بلوچ قتل کر دیے ہیں۔‘‘پیر کے روز، پاکستانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ فورسز نے بی ایل ایف کے 13 ارکان ہلاک کیے ہیں جوکہ مبینہ طور پر جمعہ کے روز ہونیوالے حملے میں ملوث تھے اور دعوے کیساتھ خبر دی کہ ہلاک شدگان میں ایک ممتاز بلوچ کمانڈر بھی شامل تھا۔انکے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ’’وہاں پانچ لاش ملے تھے۔ حکام نے جس شخص کی ’کمانڈر حیات بلوچ‘ کے نام سے نشاندہی کی، وہ محض ایک غریب آدمی تھا جو کہ دو سال قبل ریڑھ کی ہڈی میں گولی لگنے کے بعد سے معذور ہو چکا تھا۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’دیگر چار ان لوگوں کی لاشیں تھیں جو ایک سال سے ایجنسیوں کی طرف سے ’غائب‘ کرنے کے بعد لاپتہ تھے،‘‘ انہوں نے ذرائع ابلاغ کی طرف سے پیش کردہ معلومات کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا۔گوادر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’مستقبل تاریک نظر آرہا ہے، لیکن گوادر منصوبہ ہمارے لوگوں کیلئے پہلے ہی سے بہت ساری ذلت لایا ہے۔ بات کو آگے بڑھائے بغیر یہ کہنا کافی ہوگا کہ شاہراہ کے ساتھ واقع دیہاتوں میں بسنے والے 40000 سے زائد افراد کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا جاچکا ہے۔‘‘ ’’وہ تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں جو یہاں آکر نو آبادیاتی سلطنتوں کی خاطر بلوچستان کے وسائل لوٹنے کی کوشش کررہی ہیں‘‘ وہ سب اپنی سرگرمیاں ختم کردیں، بلوچ قومی تحریک ’’کسی بھی قسم کی جارحیت کیخلاف‘‘ اپنی سرزمین کا دفاع جاری رکھے گی۔ بظاہر، مؤخر الذکر ایک وسیع معنوی حیثیت رکھتی ہے۔ریاستی ادارے بلوچستان میں بنیاد پرست اسلام کے فروغ کیلئے ذمہ دار ہیں۔ ایک طرف یہ ہمارے قومی دعووں اور ہماری جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کا ایک آلہ ہیں تو دوسری طرف وہ ان بنیاد پرستوں کو ہمارے خلاف لڑنے اور ہماری تحریک کو ختم کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز چھ تربیتی کیمپوں کی معاونت کر رہی ہیں جہاں داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے رنگروٹوں کو مبینہ طور پر تربیت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری گلیوں میں ان کی موجودگی انتہائی حد تک غالب ہے یہاں تک کہ وہ ان میں بھرتی ہونے کیلئے پمفلٹ تک تقسیم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارا یہ انٹرویو باقی دنیا کیلئے المدد کی پکار بھیجے بغیر ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مہذب دنیا کو یہ بات معلوم ہو کہ ہم پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی تنظیمیں اس بات کو سمجھیں اور اس کے مطابق عمل کریں۔