کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یاسین بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری سیاسی جدوجہد کا مقصد ہے کہ بلوچستان میں تمام اقوام نیشنل پارٹی کے جھنڈے تلے ایک ہوں تاکہ ہم ساتھ ملکر بلوچستان کی احساس محرومیوں کا خاتمہ کر سکیں ریاست کے بالاتر دست طبقے نے چھوٹی قوموں کے وسائل کو اپنے عیش و آرام پر خرچ کیا اورریاست کے تین قومی وحدتوں کے حقوق دینے سے ہمیشہ انکار کیا اور بلوچستان میں عوامی سیاست کیخلاف ہمیشہ غیر سیاسی حربے استعمال کئے ان خیالات کا اظہار کلی سمالانی آباد ‘ چلتن ہاؤسنگ اسکیم میربہرام خان کی رہائش گاہ پر کارکنوں اور علاقے کے مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس کی صدارت ضلعی صدر نیاز بلوچ نے کی اجلاس کے مہمان خاص ڈاکٹر یاسین بلوچ اعزازی مہمان مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل میرمہراب مری تھے اور اجلاس میں نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن پہلین بلوچ ‘عبدالصمد بلوچ‘ صدیق پانیزئی ‘ موسیٰ جان خلجی ‘ عبیدلاشاری بھی شریک تھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں بلوچستان کی بدحالی کو خوشحالی میں تبدیل کریں گے اور بلوچستان میں بسنے والی تمام اقوام کو قومی سیاست کا حصہ بنائیں گے تاکہ ہم اپنے احساس محرومیوں کو خاتمہ کر سکیں اور بلوچستان کے وسائل پر اپنی حق حاکمیت کو تسلیم کراسکیں کیونکہ بلوچستان کی عوام بنیادی طورپر نہ تو غریب ہے اور نہ ہی بلوچستان میں وسائل کی کمی ہے بلکہ بلوچستان کی سرزمین اس خطے کی امیر ترین سرزمین اور یہاں بے شمار وسائل موجود ہیں اگر ان وسائل کو بلوچستان کی عوام پر خرچ کیا جائے تو یہاں کی عوام خلجی ممالک سے زیادہ خوشحال ہو سکتی ہے نیشنل پارٹی کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم ریاست کی قومی وحدتوں کے وسائل پر وحدتوں کی عوام کا حق تسلیم نہیں کروالیتے کیونکہ جب وحدتوں کے وسائل وحدتوں کی عوام پر خرچ نہیں ہونگے اس وقت تک ریاست مضبوط نہیں ہوسکتی کیونکہ جب تک چھوٹی قوموں کے احساس محرومیوں کو دور نہیں کیا جاتا اس وقت تک ریاست کے بالادست طبقے کیخلاف بلوچستان کی عوام سمیت دیگر چھوٹی وحدتوں کے عوام کے تحفظات اور نفرتیں موجود رہیں گی نیشنل پارٹی کی روزاول سے یہ کوشش رہی ہے کہ ملک میں ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جس میں عوام کو صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات مہیا ہوں اور امن قائم ہو اور قانون کی بالادستی ہو جس میں محکوم اور مظلوم کا فرق نہ ہو اور ہر انسان کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ ریاست میں اپنا سیاسی و سماجی کردار ادا کرے اور بلوچستان میں بلوچ پشتون سمیت یہاں بسنے والی تمام اقوام امن وسکون سے اپنی زندگی بسر کر سکیں اور دیگر وحدتوں کی اقوام کیساتھ برادرانہ تعلقات کی بنیاد پر ریاست کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاسکیں اس موقع پر نیشنل پارٹی کی مرکزی سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہم نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں جس فرق کی بات کرتے ہیں اس کی واضح مثال موجود ہے کہ نیشنل پارٹی کی قیادت موروثی نہیں بلکہ جمہوری طریقے سے الیکشن کی بنیاد پر تبدیل ہوتی ہے اور نیشنل پارٹی میں موجود ہر سیاسی کارکن کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی سیاسی جدوجہد کی بنیاد پر قیادت سنبھال سکتا ہے جبکہ ریاست میں بعض سیاسی جماعتوں کی قیادت موروثی ہے اور جو نسل در نسل قیادت پر برجمان ہے نیشنل پارٹی عوام کی بات کرتی ہے اور نیشنل پارٹی کی قیادت سیاسی کارکنوں پر متعین ہے جس کی واضح مثال ہے کہ آج بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بحیثیت ایک سیاسی کارکن اپنی سیاست کا آغاز کیا جس کا تعلق مڈل کلاس طبقے سے ہے اس کی شب و روز محنت اور قومی کمٹمنٹ کے عوض یہ منصب انہیں ملا ہم پارٹی کارکنوں کو پارٹی کا اہم جزو سمجھتے ہیں اور آج پارٹی جس مقام پر ہے اس میں کارکنوں کی شب و روز محنت شامل ہے اور پارٹی کے کارکن کی محنت اسی طرح جاری رہی تو ایک دن نیشنل پارٹی بلوچستان سمیت ملک بھر میں قومی جماعت کی شکل اختیار کرے گی انہوں نے کہا کہ کاش بلوچستان کی عوام نیشنل پارٹی کو بلوچستان اسمبلی میں اکثریت سے لاتے تو آج بلوچستان کی سیاسی ‘ معاشی و سماجی ترقی میں کئی گناہ اضافہ ہوتا کیونکہ بحیثیت سیاسی کارکن وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مختصر عرصے میں جس دانشمندی کیساتھ بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کیلئے میڈیکل کالجز ‘ یونیورسٹیاں و دیگر تعلیمی سہولیات فراہم کی ہیں ان کی مسائل گزشتہ 65 سالوں میں نہیں ملتی اس موقع پر یونٹ سازی عمل میں لائی گئی یونٹ سیکرٹری حمید اللہ بہرام ‘ ڈپٹی یونٹ سیکرٹری شبیر جمالدینی ‘ مشاورتی کونسل کے ممبران عبدالستار بلوچ ‘ حبیب بلوچ ‘ وحید احمد بلوچ اور تحصیل کونسلر رشید بلوچ کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔