کوئٹہ: بلوچ ریپبلکن پارٹی سویڈن کے انفارمیشن سیکرٹری عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ نسل کشی بلوچ سرزمین پر قبضے کو دوام دینے کی خاطر اور بلوچ قومی وسائل کو ہتھیانے کی غرض سے اس میں مزید شدت لائی گئی ہے جس کی تازہ ترین مثال ڈیرہ بگٹی میں بلوچ خواتین کا اغواء اور ان کو غائب کرنا،کیچ کے مختلف علاقوں شاپک،تجابان،ہوشاب و بالگتر گہبن میں ریاستی ظلم کی انتہاء ہے اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہ اکہ نام نہاد قوم پرستی کے دعویدار بلوچ حکمران جمہوریت کا راگ الاپ کر بلوچ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں بلوچ نسل کشی و بلوچی غیرت و تقدس کی پامالی کا جس طرح ریاستی ادارے ذمہ دار ہیں اسی طرح لوکل صوبائی کٹ پتلی حکمران بھی ذمہ دار ہیں ریاست اور ان کے ادارے آئے روز بلوچ نوجوانوں کو اغواء کرکے ان کی سیاسی آواز کو دبانے کے لئے ان کو اذیت ناک تشدد کا نشانہ بناکر بعد میں ان کی مسخ شدہ لاش کسی ویرانے میں پھینک دیتے ہیں فورسز بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا کھلم کھلا مرتکب ہورہی ہیں۔ڈیرہ بگٹی،مری علاقوں اور کیچ کے مختلف علاقوں جن میں تمپ،ہوشاب،بالگتر،تجابان،تربت میں عام آبادیوں پر فورسز کی بلا اشتعال بمباری اور بلوچوں کی شہادت ان کی اغواء کاری اس بات کا ثبوت ہے کہ فورسز نا انسانی حقوق اور نا ہی عالمی قوانین کو خاطر میں لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اداروں اور فورسز نے ڈیرہ بگٹی میں بلوچ خواتین کو اغواء کرکے ان کو لاپتہ کیا تاحال ان کا کوئی پتہ نہیں اس کے علاوہ تربت میں سول آبادیوں پر بمبارمنٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ریاست کو روکنے والا کوئی نہیں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عالمی قوتوں کا کچھ نہ کہنا سمجھ سے بالاتر ہے ہم عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فورسز اور اداروں کی کارروائیوں کا نوٹس لیکر بلوچ قوم کو ظلم سے نجات دلائیں۔