|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2015

اسلام آباد : وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام ترقی کے نہیں بلکہ نو آبادیاتی سوچ کے مخالف ہیں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور ترقی پر پہلا حق گوادر پھر بلو چستان اور اس کے بعد پاکستان کے عوام کا ہے بلوچستان کی آزادی سے متعلق شروع دن سے ایک نقطہ نظر موجود رہا ہے جمہوری اور سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی بلوچستان کے حقوق حاصل کئے جاسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام لیٹریچر فیسٹول اسلام آباد میں میر طاہر بزنجو کی کتاب ’’بلوچستان ۔ تاریخ و سیاست اورحساس محل وقوع‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ترقی کے نہیں بلکہ نو آبادیاتی سوچ اور نظام کے مخالف ہیں ۔ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری کے ثمرات اور ترقی پر پہلا حق گوادر کے عوام پھر بلوچستان اوراس کے بعد ملک کے عوام کا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آزادی سے متعلق شروع دن سے ہی ایک سوچ اور نقطہ نظر موجود رہا ہے لیکن استحصالی پالیسیوں اور عوام کی محرومیوں نے اس میں مزید اضافہ کیا۔ بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے ہم جمہوری اور سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں پاکستان کثیر القومی ریاست ہے اور حقیقی وفاق ہی ملک کی مضبوطی اور عوام کی خوشحالی کا باعث بنے گا۔ قومی سوال کے حل ہی میں طبقاتی سوال کا حل موجود ہے ہم بلوچستان کے عوام کو ملک کے عوام کے ساتھ جوڑ کر جمہوریت کے استحکام کیلئے موثر جدوجہد کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں 18ویں ترمیم پاکستان میں مائنڈسیٹ کی بڑی تبدیلی ہے جس کا کریڈٹ مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور دیگر جمہوری قوتوں کو جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایک مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے عناصر اس میں تجاوز کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان تبدریج بدل رہا ہے جمہوریت پسند قوتیں مضبوط ہورہی ہیں اور اسلام آباد میں دھرنوں کے موقع پر ان قوتوں نے یک زبان ہوکر جمہوریت اور پارلیمنٹ کا تحفظ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب سیاست میں نعرے بازی کی گنجائش نہیں رہی سب کو ملک اور عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے بہتر وفاق میں ہی ملک کے عوام ایک دوسرے کا دکھ اور درد سمجھتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کا پہلا ورکنگ کلاس وزیراعلیٰ ہوں لیکن میں ایسا کام ہرگز نہیں کروں گا جس سے میرے طبقے کو ندامت محسوس ہو۔ میری کامیابی اور ناکامی پاکستان کے غریب طبقے کی کامیابی یا ناکامی ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی بحالی، تعلیم کی بہتری اور صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ امن وامان کی مجموعی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے تعلیم کے شعبے کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں اساتذہ کی بھرتی خالصتاً میرٹ پراین ٹی ایس کے ذریعے کی جارہی ہے بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں سیاسی شخصیت کی بجائے ایک اعلیٰ شہرت کے حامل جج کو چےئرمین تعینات کیاگیا ہے ۔ جبکہ بلوچستان میں خصوصی کارڈ رکھنے والے افراد سے ان کے کارڈ واپس لئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے لیکن معاملات میں مجموعی طور پر نمایاں بہتری آئی ہے بلوچستان میں جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ہمارا خطہ تنازعات کی زد میں ہے جس کے باعث امن وامان کی صورتحال متاثر ہوئی ہے لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے دہشتگردی اور فرقہ ورانہ تشدد کے 13بڑے کیسز میں کامیابی حاصل کی ہے او رملزمان کو گرفتار کرلیاگیا ہے اس کے علاوہ کوئٹہ اور بلوچستان میں اغواء برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث 75گنیگز کا قلع قمع کردیا گیا ہے ماضی کی نسبت صوبے کی شاہراہیں اب سفر کیلئے محفوظ ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کی اراضی کو لینڈ مافیا نے صرف 25دنوں میں فروخت کیا، پسنی سب ڈویژن جسے لینڈ مافیا نے الاٹ کروایا تھا موجودہ صوبائی حکومت نے پورے سب ڈویژن کی لاکھوں ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کردی، نیشنل پارٹی اپنے ساحل اور وسائل کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائے گی انہوں نے کہا کہ سوئی سے 1957ء میں گیس نکالی گئی لیکن آج تک سوئی کے عوام کو نہ تو گیس ملی نہ پانی نہ ہی بجلی ، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ وفاق نے تو وہاں کے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ صوبائی حکومت نے بھی جو گیس رائلٹی تو لیتی رہی لیکن سوئی کے عوام کو سہولیات سے محروم رکھا اب میں سوئی کے عوام کیلئے فراہمی آب کے منصوبے کا جلد افتتاح کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے گوادر بندرگاہ کو صوبے کے حوالے کرنے کا ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا لیکن اس وعدہ کو پورا نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مصالحت کیلئے کوششیں جاری ہیں بلوچستان کا مسئلہ سیاسی انداز اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ کے نام پر انتہا پسندی کے مخالف ہیں۔ عوام کی خوشحالی اور ترقی و پرامن بلوچستان ہمارا ہدف ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ این اے پی نیپ کی قیادت باصلاحیت شخصیات پر مشتمل تھی لیکن اب معاملہ مختلف ہے نیپ کے بکھر جانے سے پاکستان میں ترقی پسندانہ سیاست کو شدید نقصان پہنچا ۔ وزیراعلیٰ نے میر طاہر بزنجو کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہا طاہر بزنجو سنجیدہ سیاستدان ہیں اور انکی تحریریں بھی انتہائی سنجیدہ وفکر انگیز ہیں طاہر بزنجو معاملات کا سیاسی ، علمی او رسائنسی بنیادوں پر تجزیہ کرتے ہیں اور ان کی حالیہ کتاب میں اس کی جھلک موجود ہے اس موقع پر وزیراعلیٰ نے شرکاء کے مختلف سوالات کا بھی تفصیلی جواب دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور کتاب کے مصنف میر طاہر بزنجو نے کہا کہ مذکورہ کتاب ان مضامین پر مشتمل ہے جو نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت کے بعد وقتاً فوقتاً شائع ہوئے اس کے علاوہ ان شخصیات سے متعلق بھی مضامین اس کتاب میں شائع کئے گئے ہیں جن کے خیالات سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے لیکن یہ شخصیات اپنی جدوجہد کے باعث احترام کے قابل ہیں بلوچستان کے مسئلے کو سمجھنے کیلئے ان ممتاز قائدین کی جدوجہد نظریات ،فکر اور شخصیت کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان کا مسئلہ چند قبائلی سرداروں کا پیدا کردہ ہے یا سماجی معاشی ، سیاسی استحصال اس کا باعث ہے۔ کیا بلوچستان کے مسئلے کا حل مسلح جدوجہد یا طاقت کا استعمال ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں باغیانہ خیالات اجاگر ہوتے رہے ہیں کیا گریٹ گیم نئے کھلاڑیوں کے ساتھ از سر نو شروع کی گئی ہے اور وہ کونسے راستے ہیں کہ اس مسئلے کو جمہوری اور وفاقی جدوجہد کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔