|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2015

کوئٹہ : بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کے مرکزی صدر عبدالوہاب بلوچ ، جنرل سیکریٹری عدیل الرحمن بلوچ اور جرمنی چیپٹر کے صدرحنیف بلوچ نے اپنے ایک بیان میں انسانی حقوق کی تنظیم T-2-Fکے فاؤنڈر کامریڈ سبین محمود کی بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ انکا قتل دہشت گردی ہے ۔ کامریڈ سبین محمود کا جرم یہ تھا کہ اس نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کے متعلق بات چیت کرنے کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ کے رہنماء ماما قدیر بلوچ، نذرانہ مجید اور میر محمد علی تالپور کو دعوت دی تھی اور ایک سیمینار منعقد کرایا تھا جس میں سینکڑوں نوجوانوں بوڑھوں اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور سوالات جوابات کا خوبصورت سیشن بھی ہوا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور میں بھی LUMS یونیورسٹی کی جانب سے Unsilence Balochistanکے عنوان سے پروگرام منعقد ہونا تھا جسے افسران کی جانب سے دھمکیاں اور خط دینے کے بعد کینسل کرادیا گیا تھا۔ جس کی بناء پر کامریڈ سبین محمود نے یہ پروگرام اپنے ادارے میں منعقد کرایا۔ جسکی سزا کے طور پر انہیں گولیاں مارکر شہید کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کامریڈ سبین محمود نے ایک غیر بلوچ ہوتے ہوئے بھی بلوچستان کے مسئلہ پر بڑی دلیری اور بہادری کیساتھ آواز اٹھائی اور حکمرانوں اور انکی ایجنسیوں کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے مشن کو جاری رکھا جسکی پاداش میں اسے اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا۔ انہوں نے کامریڈ سبین محمود کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکی شہادت انسانیت کیلئے کام کرنے والوں کیلئے ایک مثال ہے کہ حق و صداقت کی راہ میں شہادت ہی ایک رتبہ ہے جو لوگ کسی مفاد کے بغیر حق و صداقت کے لئے جان قربان کرتے ہیں وہ رہتی دنیا میں ہمیشہ تاریخ رقم کرتے ہیں۔ کامریڈ سبین محمود کی بہادرانہ جدوجہد کو بلوچ قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی ہے۔ ان رہنماؤں نے تمام آزادی پسند بلوچ تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کامریڈ سبین محمود کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہر سطح پر پروگرام منعقد کریں اور انکی کی یاد میں شمعیں روشن کریں۔