|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2015

کوئٹہ: آل بلوچستان ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے 5 ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی کوئٹہ کا اندرون بلوچستان اور ملک بھر سے رابطہ منقطع رہا ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال کے باعث ملک اورصوبوں کے دیگرعلاقوں سے آنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اضافی کرایہ دیکر مشکل سے کوئٹہ پہنچتے ہیں ٹرانسپورٹروں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے اس وقت تک ٹرانسپورٹ نہیں چلائیں گے تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آل ٹرانسپورٹ اتحاد کے چیئرمین عبدالقادر رئیسانی صدر میر حکمت لہڑی ‘ ملی وطن منی بس ایسوسی ایشن کے صدر عبدالکبیربازئی افغان اتحاد بس کے صدرنذیر احمد بازئی نے پریس کانفرنس کے دوران عوام کی مشکلات کے پیش نظر قومی شاہراؤں کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا تاہم اپنی بسوں اور منی ویگنوں کو سریاب روڈ ‘ سپنی روڈ پر کھڑی کردیں جس کے باعث صوبہ کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مسافروں ‘ مریضوں اور خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے سول سیکرٹریٹ اور دیگر سرکاری دفاترمیں سرکاری ملازمین کی حاضریاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور سرکاری امور کا کام بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا عوامی حلقوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت ٹرانسپورٹروں کے مطالبات تسلیم کرکے ٹرانسپورٹ چلائی جائے یا ان کے روٹ پرمٹ کینسل کیا جائے ٹرانسپورٹروں نے کہا کہ پہیہ جام ہڑتال کو عوام کی مشکلات کے پیش نظر ختم کیا گیا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم حکومت کے سامنے اپنے مطالبات تسلیم کئے گئے ٹرانسپورٹروں نے کہا کہ گزشتہ روز کمشنر کوئٹہ سے مذاکرات ہوئے لیکن پیشرفت نہ ہوسکی اور ہم حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ ٹرانسپورٹروں کے مطالبات کو تسلیم کرے بصورت دیگر ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبورہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی دوسری طرف مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام مسافر بسوں اور ویگنوں کو ہزار گنجی منتقل کیا جائے اگر ٹال مٹول سے کام لیا گیا تو پھر تاجر برادری ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگی ۔