اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں انتخابی دھاندلی کے ثبوت ، وائٹ پیپرز جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کر دیئے گئے پارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمد منیر پراچہ ایڈووکیٹ ،پارٹی کے مرکزی رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ ، میر عبدالرؤف مینگل جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور وکلاء نے ثبوت پیش اور دلائل دیئے پارٹی کی جانب سے جو وائٹ پیپر بلوچستان میں انتخابی دھاندلی کے حوالے سے شائع کیا گیا تھا وہ بھی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کیا پارٹی وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں منظم سازش کے تحت دھاندلی کرائی گئی اور تاریخ دھاندلی کے ذریعے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے نتائج 18 دن تک روکے رکھے گئے تاکہ پارٹی کو مخصوص خواتین نشست سے بھی دور رکھا جا سکے جو اس بات کی نشانی ہے کہ منظم سازش کے تحت کھلم کھلا دھاندلی کی گئی پارٹی وکلاء نے تحریری ثبوت بھی جوڈیشل کمیشن کو دیئے این اے269 جہاں سے عبدالرؤف مینگل پارٹی امیدوار تھے ان کے حلقے میں مسترد شدہ ووٹوں کو بھی شمار کیا گیا تھا اسی طرح این اے 260 جہاں سے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ امیدوار تھے کوئٹہ کے دو حلقے پی بی 4، پی بی 5، جبکہ پنجگور سے دو نشستیں پنجگور1، پنجگور 2 ، تربت سے قاسم دشتی ، نوشکی سے حاجی وزیر خان مینگل ، چاغی سے ہاشم نوتیزئی جبکہ خاران سے ثناء بلوچ کے ہونے والے دھاندلیوں سے متعلق جوڈیشل کمیش کو آگاہ کیا گیا اور دلائل دیئے گئے گزشتہ دنوں جو بلوچستان کے نگران وزیراعلیٖ غوث بخش باروزئی کے اخباری بیانات کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انتخابات کے موقع پر امن و امان کے حوالے سے اقدامات کرتا رہا جبکہ الیکشن میں جو دھاندلی کی گئی اگر جوڈیشل کمیشن مجھے طلب کرے تو میں آ کر جوڈیشل کمیشن کے سامنے حقائق کو عیاں کر دیں گے-