|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2015

کراچی : بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے کراچی میں بلوچستان کے حوالے منعقدہ پروگرام کے میزبان اور T2Fکے ڈائریکٹر سبین محمود کی قتل کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بی ایچ آر او کارکنان سمیت انسان دوست و سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر سبین محمود کی قتل اور بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نعرے درج تھے ۔مظاہرے کے شرکاء نے سبین محمود کی قتل کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بی ایچ آر او کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے ایک مکالماتی پروگرام کے انعقاد کی سزا میں شہید سبین محمود کا قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے بلوچستان میں کس طرح کی انسانیت سوز واقعات کا ارتکاب کرچکے ہیں۔ اپنے انہی کارناموں کو چھپانے کے لئے T2Fکے ڈائریکٹر سبین محمود کا قتل کیا گیا تاکہ دوسرے لوگ جو بلوچستان میں ہونے والے انسانیت سوز واقعات کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں، خاموش ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید سبین محمود جیسے ترقی پسند نظریات رکھنے والی خواتین کا قتل پاکستانی معاشرے میں دم توڑتی انسانیت اور معاشرتی گھٹن کی عکاسی کرتی ہے۔ جہاں پر حق بات کرنے والے کی سزا گولی ہی ہے۔ ان حالات میں اور مسلسل دھمکیوں کے باوجود بھی بلوچستان کے مسئلے پر پروگرام منعقد کرکے سبین محمو دیگر ترقی پسند نظریات و انسان دوستی کے جزبات رکھنے والے کارکنوں کے لئے ایک مثال بن گئیں ۔بی ایچ آر او کے رہنماؤں نے کہا کہ ریاستی ادارے میڈیا و اظہار رائے کی آزادی پر مکمل پابندی عائد کرکے ایک خوف کا ماحول بنا چکے ہیں۔ تاکہ کوئی بھی اُن کے کردار و انسانیت سوز کاروائیوں پر سوال نہ اُٹھا سکے لیکن سچ بات کو بندوق کے ذریعے تا دیر نہیں چھپایا جا سکتا۔مظاہرے کے بعد شرکا ء نے شہید سبین محمود کی یاد میں شمعیں روشن کرکے ان کی کردار و انسانیت دوستی پر انہیں خراج عقیدت پیش کی۔