|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2015

کوئٹہ: بلوچ سالویشن فرنٹ کے ترجمان نے t2fکے ڈائریکٹر اور انسانی حقوق کے رہنماء سبین محمود کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سبین محمود کو انسانی حقوق کی دفاع میں آواز بلند کرنے کی پاداش میں قتل کردیا گیا جو ایک المیہ ہے انسان دشمن قوتیں بلوچ جدوجہد آزادی سے اتنے گھبرا گئے ہیں کہ وہ کسی بھی انسان دوست شخصیت کوکسی بھی وقت ہدف بناسکتے ہیں تاکہ کوئی انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر لب سی لے ترجمان نے کہاکہ سبین محمود کی بہادرانہ جدوجہد روشن خیالی اور انسان دوست نظریات ان لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے جو بلوچ نسل کشی پر مصلحت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجرمانہ طور پر خاموش ہے ترجمان نے کہاکہ سبین محمود کی قتل کی محرکات اور قاتلوں کے چہروں سے نقاب اٹھانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن قائم کئے جائیں اور انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے صحافیوں دانشوروں اور دیگر مکاتب فکر کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کئے جائیں ترجمان نے کہا کہ انسان دشمن قوتیں انسانی حقوق کی بدترین پائمالی کے ساتھ اقوام متحدہ کے منشور کو پیروں تلے روند رہے ہین لیکن اقوام متحدہ اس عالمی منشور کے مسلسل خلا ف ورزیوں پر نہ تو کوئی نو ٹس لے رہاہے اور نہ ہی ان قوتوں کو اس منشور کے قوائد و ضوابط کے پابند بناکر ان پر دباؤبڑھتا ہے بلکہ اقوام متحدہ اس خطہ میں جہاں شدید انسانی بحران کھڑا کردیا گیائے بلو چ قومی آزادی سلب کئے گئے ہیں ہزاروں بلوچ نوجوان غائب کئے گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ اور مہذب ممالک انسانی حقوق کی پاسدارای کا عملی مظاہرہ سے ہچکچارہے ہیں محض اعلامیوں اور تقریروں میں انسانی حقوق کی پاسداری اور دنیا کو امن کا سندیسہ دینے سے معاملات حل نہیں ہوگے تنازعات کی موجود گی میں امن کا خواب محض دیوانہ کا خواب ہے خطہ میں بلوچ قومی مسئلہ سے چشم پوشی اور بلوچ قومی آزادی کے اصولی موقف سے رو گردانی خطہ میں انسان دشمن قوتوں اور خونریزی کے سلسلہ کو طویل کرنے کی مترادف ہے جس کی زمہ داری نہ صرف عالمی قوتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ اقوام متحدہ بھی اس کے زمہ دار ہے دنیا کے پاس انسانی حقوق اور قوموں کی آزادی کے حوالہ سے عالمی منشور کی شکل میں ایک جامع مسودہ موجود ہے اگرچہ مہذب دنیا اور اقوام متحدہ اسے نافذ نہیں کرسکتا تو یہ صرف کاغذکا پلند ہ ہو یہاں جتنے بھی خون بہائی جائیگی انگلیاں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار اداروں کی جانب اٹھیں گے