اسلام آباد: منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ راہداری کے تحت کوئی نیا روٹ تجویز نہیں کیا گیا ملک میں موجود رابطوں کو بہتر بنانے اور ان کی تعمیر نو پر توجہ دی جائے گی وہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے انہوں نے کہا کہ راہداری کے اہم اجزاء میں گوادر کی بندرگاہ ، بجلی کی پیداوار کے منصوبے ، صنعتوں کی ترقی اور پاکستان اور چین میں نئے اقتصادی زونز کا قیام شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ راہداری کے تحت کوئی نیا روٹ تجویز نہیں کیا گیا تاہم ملک میں موجود رابطوں کو بہتر بنانے اور ان کی تعمیر نو پر توجہ دی جائے گی تاکہ انہیں گوادر کی بندرگاہ سے جوڑا جا سکے کیونکہ مستقبل میں انہیں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ چار روٹس تعمیر کئے جائیں گے جن میں گوادر ، سوراب ، کوئٹہ ، ڈیرہ اسماعیل خان روڈ ، گوادر سکھر روڈ ، کراچی لاہور موٹر وے اور اسلام آباد میانوالی ڈیرہ غازی خان ، جیکب آباد روڈ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام سڑکیں طویل مدتی پروگرام کے تحت تعمیر کی جائیں گی ۔ انہوں نے اقتصادی راہداری کے روٹ میں تبدہلی کیتاثرکومسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانچ جولائی 2013 سے پہلے جب پاک چین اقتصادی راہداری کی منصوبہ بندی کا آغاز کیا گیا تھا تو کوئی مخصوص روٹ زیر غور نہیں تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت چار مشترکہ ورکنگ گروپ طویل مدتی منصوبوں پر پہلے ہی کام کر رہے ہیں جبکہ اقتصادی زونز کے قیام کیلئے ایک نیا ورکنگ گروپ جلد تشکیل دیا جائے گا تاکہ اس مقصد کیلئے نئیمقامات کی نشاندہی کی جاسکے۔