|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے مشکے میں فورسز کی آبادیوں پر حملے اور بلوچ فرزندوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز فورسز نے مشکے کے علاقے جیبری میں عام آبادی پر حملہ کر کے دو فرزندوں کو ہلاک کیا،تاحال تمام علاقہ فورسز کے گھیرے میں ہے اور دیگر معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے ۔ فورسز نے گھروں کو جلانے کے بعد دو نوجوانوں کو شہید کیا اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا،کئی بلوچ فرزندان کو اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔شہید ہونے والوں میں ایک کا نام بندوُ ہے۔ آج بھی فورسز نے مشکے کے علاقے گھورکائی سے کہی فرزندوں اغوا کیا ہے، مرکزی ترجمان نے کہا کہ موجودہ پارلیمانی چند افراد ذاتی مراعات کی خاطر بلوچ فرزندوں کو بے دردی سے نشانہ بنا رہے ہیں ایسے عناصر قومی احتساب اور تاریخ کے کرب سے نہیں بچ پائیں گے۔وفاق پرست تنظیمیں عارضی مفادات کیلئے بلوچ قوم کا خون بہا رہے ہیں ، جس میں تمام صوبائی اسمبلی پیرول پر بلوچ نسل کشی میں برابر شریک اور تاریخ کا جوابدہ ہے ۔ترجمان نے کہا کہ یہی وفاق پرست جماعتیں و ان کی ڈیٹھ اسکواڈ کے ساتھ مل کر مختلف علاقوں میں آپریشن میں تیزی لاکر بلوچ کیلئے سرزمین تنگ کیا جا رہا ہے۔ زلزلہ زدہ مشکے و آواران میں زلزلہ ریلیف کے نام پر مذہبی جماعتوں کو ریلیف کی ذمہ داری دینے کے بعد ان کو فروغ دیکر مذہبی دہشت گردی اور فرقہ واریت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے ۔ جس کی واضح مثال گزشتہ سال ذکرخانہ پر حملہ میں سات ذکریوں کی شہادت ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری سر پرستی میں آواران ، جھاؤ میں جہادیوں کے کیمپ قائم کئے گئے ہیں جن کا مقصد بلوچ جہد کو کاؤنٹر کرنا اور مذہبی شدت پسندی پھیلانا ہے۔ جو خطے کی امن کیلئے خطرے کی ایک اور گھنٹی ہے۔مذہبی شدت پسندی کے خلاف جنگ میں مصروف قوتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں ان محرکات کا نوٹس لیکر بلوچ نسل کشی کی تدارک کے ساتھ ساتھ خطے و دنیا کا امن تہہ و بالا کرنے والی حکمرانوں کے خلاف بلوچ آزادی کا ساتھ دیں ۔