کوئٹہ: بلوچستان مزدور تنظیمو ں کے رہنما ؤں نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کی تناسب سے خطر خواہ اضافہ کیا جائے ملک میں حالیہ مہنگائی ،لوڈشیڈنگ ،بجلی ،گیس ایشیاء خوردنی کی قمیتو ں میں اضافے بیر وزگاری کم اجرت چائلڈلیبر ،ظلم ونانصافی اور طبقاتی نظام خاتمہ کیا جائے ،تمام سرکاری و غیر سرکاری کنٹریکٹ وڈیلی ویجیزملازمین کو فوری طورپر مستقل کیا جائے اور تمام ملازمین کو سیکرٹریٹ ملازمین کے طرز پر یکساں مر اعات دی جائے مزدور تنظیمو ں کی جانب سے یو م مزدو رکے موقع پر ریلیا ں اور جلسے منعقد کئے گئے کوئٹہ پریس کلب میں آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے زیر اہتمام ایک جلسہ منعقدہو جس سے مرکزی صدر سلطا ن محمد خان ،سیکرٹری جنرل عبد الستا ر ،صوبائی چیئرمین شاہ علی بگٹی اور پیر محمد کاکڑ سمیت دیگر عہدیدار وں نے خطا ب کرتے ہوئے کیا انہو ں نے کہا یکم مئی دنیا بھر کے باشعور محنت کشوں کا بین الاقوامی دن ہے 1886ء امریکہ کے صنعتی شہر شکا گو میں محنت کشو ں نے اوقات کا رکم کرانے کیلئے صدائے احتجاج بلند کی تھی لیکن سرمایہ دارانہ اور جاگیر دارانہ نظام نے اس پر امن تحریک کو ناکام بنانے کیلئے نہتے مزدوروں پر گولیوں کی بو چھاڑ کر کے سینکڑوں محنت کشوں کو قتل کر دیااور اس طرح خون سے سرخ پر چم محنت کش طبقے کی عظمت کا عالمی نشان بن گیا مقررین نے کہا کہ یہ مزدور ہی ہیں جن کی شب و روز محنت سے ملک میں خوشحالی آتی ہے لیکن افسو س سے کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی پاکستان میں پر ائیو یٹ اورپبلک ادارو ں میں ایمپلائز (مالک ) کی وہی صورت حال ہے جواپنے اداروں میں ٹریڈ یونین کا وجو د برداشت نہیں کر رہے ہیں اور جہا ں جہاں پر پہلے سے ٹریڈ یونین کا وجو دہے وہ بھی آہستہ آہستہ اپنا وجو د کھوررہا ہے انہو ں نے بے روزگاری ،پر ائیو ٹائز یشن ،ملک میں موجو د مہنگائی ،لوڈشیڈنگ ،بجلی ،گیس،اشیاء خوردو نو ش کی قیمتو ں ہو شر با اضافے ،بے روزگاری کم اجر ت ،صحت و سلامتی ،چائلڈ ،لیبر ،مائنز مزدوروں کو شوشل سیکورٹی ،رجسٹریشن نہ کرنے اورمالکا ن کی ویلفیئر ادارو ں میں میں ٹیکسز جمع نہ کر نے ظلم وبربر یت طبقاتی نظام کے خلاف حکومت وقت کو تنبیح کر تی ہے کہ وہ ان مسائل پر قابو پائے کیونکہ عوام اب مزید ظلم و زیادتی برداشت کرنے کو تیا ر نہیں ملک میں بیک وقت دو لیبر قوانین مرکزی وصوبائی کے نام سے موجود ہیں ایک طرح سے صوبائی سطح کے ٹریڈ یو نینز کا وجو د خطرے میں پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے محنت کشو ں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے آج کا جلسہ حکومت وقت سے مطالبہ کر تی ہے کہ ملازمین کی تنخو اہو ں مٰں مہنگائی کی تناسب سے خاطر خواہ اضا فہ کیاجائے ملک میں حالیہ مہنگائی لوڈشید نگ ،بجلی گیس ،اشیا خودنی کی قیمتو ں میں اضافے ،بے روز گاریکم اجر ت چائلڈ لیبر ظم و انصافی اورطبقاتی نظام کا خاتمہ کیا جائے ،ڈاؤ ن سائز نگ اوررائٹ سائز نگ کے تحت بر طر ف شدہ زمین کو بحال کیاجائے ،تما م سرکاری و غیر سرکاری کنٹر یکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین کو فی الفو رریگولر کیئے جائیں ،جب انڈسٹریل زون اور صو بے میں بند کا رخانے فی الفو رچلائے جائیں اور بوستان و خضدار جو کہ انڈسٹر یل زون ڈیکلئیر ہو چکے ہیں ان میں فی الفور صنعتیں لگائی جائیں ،حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی کے ملازمین کو جاب سیکورٹی فراہم کیاجائے اور سی بی اے یونین کے چارٹر آٖ ڈیما نڈ پر فوری عملد ارآمد کیا جائے ،پا ک پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کو سنیارٹی کے مطابق پر وموٹ کیا جائے ،اور ملازمین کے دیر ینہ مسائل کو حل کیا جائے یہ جلسہ مطالبہ کر تی ہے کہ تمام ملازمین کو سیکرٹریٹ ملازمین کے طرز پر یکساں مراعات دی جائیں ،ادارو ں میں جمہو ری روایات کو فر وغ دیتے ہوئے یونینز کے درمیاں ہر دوسابعد ریفرنڈم کو یقینی بنایا جائے ۔یکم مئی کو محنت کشوں سے اظہار یکجہتی کے لئے مزدوروں کا عالمی دن منایاگیا یکم مئی 1886 کو امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کئے جانے والے استحصال کے خلاف سڑکوں پر نکلے تو پولیس نے اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے والے پرامن جلوس پر فائرنگ کر کے سیکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کردیا جبکہ درجنوں کو حق کی آّواز بلند کرنے کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا لیکن یہ تحریک ختم ہونے کے بجائے دنیا بھر میں پھیلتی چلی گئی جو آج بھی جاری ہے۔ شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں ہر سال یکم مئی کو یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں اور ان کا استحصال بند کیا جائے۔پاکستان میں قومی سطح پر یوم مئی منانے کا آغاز 1973 میں پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا۔ اس دن کی مناسبت سے گزشتہ روز یکم مئی بروزجمعہ کو ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینار، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقادگیا جن میں شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ۔ گزشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر میں یکم مئی کا دن مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود محنت کشوں کے مسائل کے حل کے لئے اس قدر سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے جتنے کئے جانے چاہئیں تھے مزدوروں کا یہ کہنا ہے کہ ان کو وہ حقوق نہیں ملتے جو کہ ان کو ملنے چاہیئیں یکم مئی ہونے کے باوجود وہ اپنے کام میں مصروف ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ کام نہیں کریں گے تو گھر کا چولہا کیسے چلے گا اس لئے ہم لوگوں کی مجبوری ہے کام کرنا ، ہم غریب لوگ ہیں ہمارے اوپر قرضہ چڑھا ہوا ہے اس لئے ہم چھٹی کم ہی کرتے ہیں اگر کام نہ کریں گے تو گزارہ مشکل ہو گا ، کیونکہ ہم پر قرضہ اتنا ہے کہ کام نہ کریں گے تو اور چڑھ جائے گا ، ہمارے بچے بھی ہمارے ساتھ کام میں لگے رہتے ہیں ہم حالات کی وجہ سے ان کو نہیں پڑھا سکتے ، دل تو ہمارا بھی کرتا ہے کہ ہمارے بچے بھی تعلیم حاصل کریں لیکن گھر کے حالات ایسے ہیں غربت کی وجہ سے ہم ان کو نہیں پڑھا سکتے۔ دل تو ہمارا بھی کرتا ہے کہ ہمارے بچے بھی سکول جائیں اور بچوں کا بھی کرتا ہے لیکن حالات کی وجہ سے نہیں پڑھا سکتے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہم کو بھی سہولتیں دی جائیں ، ہماری مزدوری بڑھائی جائے اور دیگر بنیادی سہولتیں بھی دی جائیں جو کہ ہم کو ابھی تک نہیں ملی ہیں۔ آج یکم مئی پوری دنیا میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور ہر سال منایا جاتا ہے لیکن آج بھی مزدوروں کو ان کے وہ حقوق نہیں ملے ہیں جو کہ ان کو ملنے چاہیئیں۔ اس مہنگائی میں بھی مزدور کی اجرت بہت کم ہے جس کی وجہ سے غریب آدمی کے لئے زندگی بسر کرنا بہت کٹھن ہو گیا اس لئے حکومت کو ان کے تمام بنیادی حقوق کو پورا کرنا چاہیئے تاکہ یہ بھی عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں ۔