کوئٹہ: رند قبیلے کے سربراہ سردار یار محمد رند نے کچھی میں تین روزہ کامیاب ہڑتال پر علاقے کے عوام سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے جرائم پیشہ افراد اور انکے معاونت کاروں کیخلاف اپنا فیصلہ دے دیا ہے وزیراعلیٰ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے جانبدار انتظامی آفیسر کو معطل کرکے انکوائری کے احکامات جاری کریں تاکہ کچھی کی عوام مزید سخت احتجاج پر مجبور نہ ہو ں جمعہ کو رند عوامی اتحاد کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے سردار یار محمد رند نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد اور انکی سرپرستی کرنے والے کسی بھی آفیسریا اہلکار کو عوام اب مزید قطعی برداشت نہیں کریں گے ایم پی او کے تحت منتخب عوامی نمائندوں کی نظر بندی وپرامن احتجاج کنندگان کی گرفتاری جمہوری عمل کے منافی وہ اقدامات ہیں جن سے حکومت کی نیک نامی نہیں بلکہ غیر جمہوری رویوں کا آمرانہ تاثر ملتا ہے لہٰذا وزیراعلیٰ چند ایک ماتحت آفیسران کے انفرادی اقدامات کو صوبائی حکومت کی مجموعی بدنامی سے بچانے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر کی معطلی وانکوائری کے احکامات جاری کریں اور کچھی میں غیر جانبدارانتظامی آفیسر تعینات کرکے جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی اور بحالی امن کیلئے ہونیوالے ان اقدامات کا ساتھ دیں جو قبائلی و عوامی سطح پر مفاد عامہ میں اٹھائے جارہے ہیں ۔ سندھ حکومت کی جانب سے اپنی نظر بندی کے متعلق سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ بوکھلاہٹ کا شکار ہے زرداری صاحب اور انکے حواری قدرتی وسائل سے مالامال رند اقوام کے زیلی طائفوں ملوکانی اور روستمانی کی ملکیت اراضیات پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جس کی پاداشت میں رند اقوام کے ہزاروں افراد حکومت سندھ کیخلاف سراپا احتجاج ہیں اور اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں میرے بیٹے میر سردار خان رند اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت نے میرے اور میرے بیٹے کیخلاف نظر بندی کے احکامات جاری کئے ہیں حالانکہ میں گزشتہ ایک ماہ سے بلوچستان میں ہوں اور سندھ جانے کا اتفاق نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے صوبے کو بیچ دیا ہے پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے اب دیگر اقوام کی ملکیت جائیدادوں املاک کو ہتھیانے کے درپے ہیں جسکی وجہ سے حکومت سندھ اب اوچھے ہتھکنڈوں پے اتر آئی ہے ۔