کوئٹہ: بلوچستان کے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں سے پندرہ ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے رقم کے غائب ہوجانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی کمی پوری کرنے کیلئے وفاق سے رقم مانگی ہے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی محکمہ منصوبہ بندی اور ترقیات کے سالانہ تر قیاتی فنڈز سے پندرہ ارب روپے غائب ہونے کا انکشاف بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا۔صوبائی وزیر کھیل و ثقافت مجیب الرحمان محمد حسنی نے نکتہ اعتراض پرنشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ کہا کہ اُن کے حلقے کے تر قیاتی اسکیموں کے فنڈز کو ئی وجہ بتائے بغیر بند کئے گئے ہیں یہ عمل نا قابل برداشت ہے ۔صوبائی وزیر ریونیو و ٹرانسپورٹ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ ان کے حلقے کے تر قیاتی فنڈز بھی روک دئیے گئے ہیں اور انہیں بتایا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ منصوبہ بندی اور تر قیات کے فنڈز میں سے 15 ارب روپے چور ی و غائب ہو گئے ہیں اور اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ۔اس کمی کو پورا کرنے کے لئے ارکان اسمبلی کے ترقیاتی فنڈ سے کٹوتی کی جائے گی جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمر ک خان اچکزئی نے کہا کہ وہ گزشتہ دو سال سے اسمبلی کے فلورپر تر قیاتی فنڈز میں خور د برد کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں مگر صوبائی حکومت نے کو ئی تسلی بخش جواب نہیں دیا انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ فنڈز کے چوری ہونے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں ۔سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری آسٹریلیا چلے گئے ہیں۔ معلوم نہیں انہوں نے ترقیاتی بجٹ کی رقم کہاں خرچ کردی ہے ان سے پوچھا جائے۔ رکن صوبائی اسمبلی راحیلہ درانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ بارہ سالوں میں فنڈز کے حصول کیلئے اتنی مشکالت پیش نہیں آئیں جتنی ان دونوں سالوں میں پیش آرہی ہیں۔ آج دو مئی ہے لیکن اب تک ارکان اسمبلی کے مجوزہ سالانہ ترقیاتی اسکیموں کیلئے فنڈز جاری نہیں کئے گئے۔ ہم سرکاری دفاتر کے چکر کاٹ کر تھک گئے ہیں۔ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بدامنی کا دور ہے ہمارے علاقے میں بھی ترقیاتی کام نہیں ہورہے ۔ ارکان اسمبلی کی طر ف سے 15 ارب روپے چوری ہونے کے حوالے سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اُن کے علم میں ہے اور اس کی تحقیقات بھی کی گئی ہیں ا س حوالے سے جلد ہی کابینہ کا اجلاس طلب کرکے فیصلہ کیا جائے گا کہ پیسے کہاں سے پورے کئے جائیں ۔کابینہ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیاجائے گا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت تر قیاتی فنڈز صحیح طریقے سے خر چ نہیں کر سکی ہے لیکن وزیراعلیٰ کی حیثیت سے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ تمام چیزوں کو درست کیاجائے اور فنڈز صحیح طر یقے سے خر چ کئے جائیں ۔اگر ترقیاتی اسکیمات روکے گئے ہیں تو اس کا ازالہ کرینگے۔ کوئی ڈپٹی کمشنر ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بنتا ہے تو بھی حکومت کارروائی کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے وفاقی حکومت کو تجویز دی تھی کہ بلوچستان کو 15 ارب روپے کا امداد ی پیکیج دیا جائے جس میں سے تین ارب روپے کو ئٹہ شہر میں پانی کی قلت ختم کرنے اور نکاسی آب کے لئے خر چ کئے جائیں گے اور باقی 12ارب انر جی کے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے مگر ابھی تک وفاق نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ۔ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دی کہ وزیراعلیٰ کی وضاحت کے بعد یہ مسئلہ نمٹا دیا جاتا ہے ۔