|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحصیل شاہ نورانی ، کوہان ، کرینگ ، کردگار، گوٹھ حاجی کپری ، دینازئی اسٹاپ و ملحقہ علاقوں کے مکین گزشتہ تین سالوں پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں علاقے کے مکین جوہڑ کا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کے نتیجے میں گیسٹرو کی بیماری پورے علاقے میں پھیل چکی ہے جس سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں خدشہ ہے کہ یہ مرض ایک وباء کی شکل اختیار کر کے پورے علاقے کو اپنے لپیٹ میں لے لے گا جس سے اموات کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اس اکیسویں صدی میں یہاں کے عوام مال مویشیوں کے ہمراہ جوہڑ کا پانی پی رہے ہیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ قدرتی دولت سے مالا مال خطے کے عوام آج بھی پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں اور اپنے زندگیوں کو بچانے کیلئے گندہ پانی پی کر اپنے قیمتی جانوں کو موت کے حوالے کر رہے ہیں انہوں نے مرکزی حکومت ، صوبائی حکومت اور این جی اوز سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ اس اہم انسانی معاملے کی توجہ دے کر انسانوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہونے سے روکیں اور فوری طور پر اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے دس ٹینکرز کی فراہمی کو یقینی بنا کر مسئلے کی طرف توجہ دیں انہوں نے کہا کہ اگر اس اہم مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو قحط سے بہت بڑی تباہی اور نقصانات کا اندیشہ ہے انہوں نے کہا کہ تین سال گزر چکے اس علاقے کے معصوم بچوں کے اموات پر کسی نے خاطر خواہ توجہ مبذول نہیں کرائی اور یہ مسئلہ گھمبیر سے گھمبیر شکل اختیار کرتا چلا جا رہا ہے حکمرانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو پانی جیسی نعمت کی فراہمی کو یقینی بنائے –