|

وقتِ اشاعت :   May 5 – 2015

کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے عوام کی منتخب آئینی وجمہوری صوبائی حکومت کے اختیارات ورٹ اور صوبائی خود مختیار ی کو سیکورٹی اداروں نے چیلنج کرکے حکومتی اختیارات کو بتدریج ختم کرنے کے اقدامات جاری رکھی ہے اور منتخب آئینی حکومت کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز واداروں نے متوازی حکومت قائم کی ہوئی ہے کیونکہ سیکورٹی فورسز وادارے صوبائی حکومت وصوبائی کابینہ اور صوبے کے چیف ایگزیکٹو و وزیراعلیٰ کے فیصلوں اور احکامات کو تسلیم کرنے بجائے اسے یکسر مسترد کرتے ہیں اور اپنی من مانی کرتے ہیں ور ہرنائی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں وجبری ٹیکس اور عوام کی ملکیت پر بااثر وقبضہ گر عناصر کی قبضے کیلئے استعمال اور بے گناہ عوام وشہریوں کو بلا جواز گرفتار کرکے ہراساں کرنے کے اقدامات جاری رکھی ہے ۔ جس کی وجہ سے صوبے کے جمہوری سیاسی پارٹیوں اور عوام کو سخت تشویش لاحق ہے اس صورتحال پر صوبائی کابینہ ،صوبے کے چیف ایگزیکٹو ووزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ نے بار بار فیصلے کےئے ہیں اور سیکورٹی اداروں کو ان عملیات سے بذریعہ احکامات منع کرنے اور روکنے کی کوشش کی ہے لیکن سیکورٹی اداروں نے انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے ان کے احکامات کو درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے یکسر مسترد کردیا ہے اور صوبے کے وزیر اعلیٰ اور ان کی صوبائی کابینہ کے احکامات کو ان عوام کے نظروں میں جنہوں نے اپنے قیمتی ووٹ سے انہیں منتخب کیا ہے مذاق اور شرمندگی کا باعث کرکے رکھ دیا ہے ۔ لہٰذا وفاقی حکومت اور سیکورٹی فورسز واداروں کے اعلیٰ حکام اس خطرناک اور غیرآئینی وغیر قانونی عمل کا نوٹس لیکر انہیں آئین وقانون اور صوبائی حکومت کا پابند بنائیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری سیاسی قوتوں اورعوام کی طویل جدوجہد وقربانیوں کے ذریعے ملکی آئین میں صوبے اور صوبائی حکومت کو جو حقوق واختیارات حاصل ہوئے ہیں ان کو سیکورٹی فورسز اور ادارے تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں اور اکثر معاملات میں صوبائی حکومت اور صوبائی کابینہ کے فیصلوں کو پس پشت ڈالا گیا ہے ۔ اور یہ واضح تاثر دیا گیاہے کہ صوبے میں آئینی وجمہوری حکومت کے مقابلے میں سیکورٹی اداروں کی دوسری حکومت بھی موجود ہیں جو کسی کو بھی جوابدہ نہیں اور یہ ملک میں دہشتگردی وبدامنی کی موجودہ صورتحال اور چیلنجز میں انتہائی تشویشناک عمل ہے ۔