|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2015

کوئٹہ: جماعت اسلامی کے صوبائی شوریٰ اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ الفلاح ہاؤس الگیلانی روڈ کوئٹہ زیر صدارت منعقدہوا اجلاس میں مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے خصوصی طور پر شرکت کی اس موقع پر ملکی وصوبائی اورعلاقائی صورتحال وحالات کا جائزہ لیا گیاتنظیمی کارکردگی ،رابطہ عوام وممبر سازی مہم کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق ماہ اپریل میں بلوچستان بھر میں مہم کے دوران گیارہ ہزار افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا علان کیا اس حوالے سے فیصلہ ہوا کہ جتنے لوگ جماعت اسلامی میں شامل ہوکر ممبربنے ہیں ان کی یونٹ سازی جلد کی جائیگی مختلف مقامات پر مزید شمولیتی تقاریب کا انعقاد کرکے علماء ،مدارس وسکولز کے طلبہ ،مزدور ،ڈاکٹرزوہر پڑھے لکھے وعام افراد کو جماعت اسلامی میں شامل کریں گے ذمہ دارا ن ،امرائے اضلاع ضلعی تتظیمیں شہر ودیہات ،یونین کونسلز ومحلوں کی سطح پر بھی شمولیتی تقاریب کا انعقا دکرتے ہوئے 10جون تک یونٹ سازی کرتے ہوئے صوبائی قائدین کو شیڈول کے مطابق تقاریب میں شریک کروائیں اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ گوادر کاشغرروٹ میں بلوچستان کے مفاد کو عزیز رکھتے ہوئے سیاسی جماعتیں حقیقت پسندی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم تر پراجیکٹ کو متنازعہ ہونے سے بچائیں صوبائی حکومت واضح اسٹینڈ لیتے ہوئے بیان بازی کے بجائے کھل کر ٹھوس موقف اختیار کریں صوبے کے عوام کے مفادمیں گوادر کاشغر روٹ کا مرکز کوئٹہ کو بنانے پر زوردیا جائے بدقسمتی سے اگر کوئٹہ کو اس روٹ سے نکال دیا تو یہ بلوچستا ن کامعاشی قتل ہوگاگوادر ،کوئٹہ اور پشاور کو اس بھر پور فائدہ ملنا چاہیے گوادر کاشٖغر روٹ سے چمن ،قندھاراور وسطی ایشیا کی ریاستوں کو بھی ملایا جائے ا س سار ے علاقے کو زمینی گزرگاہ بنایاجائے ا س حوالے سے فیصلہ ہوا کہ جماعت اسلامی تمام جماعتوں سے رابطہ کرکے قومی مفاداور مشترکہ موقف کیلئے قومی جرگے کا انعقاد کریگی تاکہ بلوچستان کے معاشی حقوق میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کاراستہ روکھا جائے اجلاس میں رمضان المبارک کے حوالے سے مشاورت سے فیصلہ ہوا کہ رمضان المبارک میں دعوتی وتربیتی کام کیاجائیگا ضلعی تنظیمیں منصوبہ بندی کریں تاکہ دینی ماحول میں میں عبادات کا اہتمام ہو مالیاتی مہم بھی چلایاجائیگا ۔ بلوچستان میں شاہراہوں کی خستہ حالی رابطوں کی کمزور صورتحال کے حوالے سے فیصلہ ہوا کہ بلوچستان کو اقتصادی ترقی دینے کیلئے صوبائی اسمبلی خصوصی توجہ دیں بدقسمتی سے این ایچ اے آگے جبکہ صوبائی حکومت اس حوالے سے سست روی وغفلت کاشکارہے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ملتان سے کوئٹہ براستہ لورالائی اور کوئٹہ سے خضدار وشہدادکوٹ وکراچی اورپھر کوئٹہ سے سبی جعفرآباد وکوئٹہ سے چمن تک مو ٹروے لنک بنایا جائے تاکہ چاروں طرف ملانے والی شاہراہیں بن سکیں اور اقتصادی معاشی طور پر بلوچستان خوشحال اور ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائے اورترقی کی راہیں ہموار ہوسکیں ۔