|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2015

کوئٹہ/اسلام آباد: ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں مسلسل کمی کا رجحان جاری‘ ملک میں سلامتی کی صورتحال میں مزید بہتری‘آپریشن خیبر اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے جنگجوؤں کو مزید دھچکے‘ اپریل میں 248 جنگجو مارے گئے‘ جنگجو حملوں کی تعداد کم ترین سطح پر پہنچ گئی‘ خیبر ایجنسی کے بیشتر علاقہ جنگجوؤں سے واگزار کرا لیا گیا‘‘ یہ تفصیلات اسلام آباد میں قائم آزاد تھینک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (PICSS ) کی ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ میں جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2015 ء کے دوران ملک بھر میں ریاست مخالف تشدد اور سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائیوں کے مجموعی طور پر 149واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 308افراد ہلاک اور 126افراد زخمی ہوئے۔مارے جانے والوں میں 248ہلاکتیں جنگجوؤں کی تھیں۔ مذکورہ 149واقعات میں 50جنگجو کاروائیاں تھیں جن میں 69افراد مارے گئے اور 97افراد زخمی ہوئے۔‘ یہ تعداد گزشتہ چھ برس میں کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ جنگجوؤں کے سکیورٹی فورسز اور عوام الناس کے خلاف منظم حملے دم توڑتے جا رہے ہیں۔ تاہم یقینی طور پر جنگجوؤں کے خاتمے کا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ گذشتہ ایک ماہ کے دوران شدت پسندوں نے فاٹا میں 19، خیبر پختونخواہ میں14، بلوچستان میں13 اور سندھ میں 4حملے کیے۔بلوچستان میں فروری 2015 ء سے جنگجو حملوں میں کمی کا رجحان ہے تاہم صوبے میں سلامتی کی صورتحال میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھنے میں آئی۔ فاٹا میں شدت پسندوں کی کاروائیوں میں اتار چڑھاؤ رہا جبکہ خیبر پختونخواہ حملوں میں معمولی اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔پنجاب میں اپریل 2015میں کوئی ریاست مخالف تشدد کا واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا جبکہ سندھ میں بھی جنگجو حملوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ اپریل 2015کے دوران صرف ایک خود کش حملہ ہوا جس میں جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیر پاؤ کو ٹاگٹ کیا گیا تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔ اپریل 2015میں دیسی ساختہ بم کے 22حملے جبکہ عمومی حملے 11اور ٹارگٹ کلنگ کے بھی 11واقعات ریکارڈ کیے گئے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق سکیورٹی فورسز کی اپریل2015کے دوران 99جوابی کاروائیوں میں 239افراد ہلاک ہوئے جن میں 232مشتبہ افراد شامل تھے۔ 29زخمی ہونے والوں میں 23مشتبہجنگجو تھے۔ سکیورٹی فورسز نے ملک میں جاری انٹیلی جنس کاروائیوں کے دوران 334مشتبہجنگجووں کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر گرفتاریاں چینی صدر کے دورہ پاکستان سے پہلے کی گئیں۔ بلوچستان میں سب سے زیادہ سکیورٹی فورسز کی کاروائیاں ریکارڈ کی گئیں جس میں 36شدت پسند مارے گئے اور 27زخمی ہوئے۔ فاٹا میں جاری آپریشن خیبر2پوری کامیابی کے ساتھ جاری ہے جس میں سکیورٹی فورسز کی 24کاروائیوں میں کم از کم 175 مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے سندھ میں 9جبکہ پنجاب میں 6کاروائیاں کیں۔ صوبہ سندھ میں سکیورٹی فورسز کے 9آپریشنز کے دوران 26مشتبہ جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔