|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2015

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ میں اس گھوڑے پر سواری نہیں کرتا جس کی لگام میرے پاس نہ ہو مری معاہدہ اڑھائی سال کیلئے ہے جب بھی میاں نواز شریف اور محمود خان اچکزئی مجھے کہیں گے میں اقتدار چھوڑ دوں گا خضدار اور تربت میں حکومت کی رٹ قائم ہوگئی ہے لاپتہ افراد کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ناراض بلوچوں سے بات چیت کیلئے اب بھی تیار ہیں بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ’’را‘’ سمیت دوسری غیر ملکی ایجنسیاں بھی ملوث ہیںیہ بات انہوں نے منگل کی رات نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے ہم بات چیت کیلئے اب بھی تیار ہیں وہ جب چاہیں بات چیت کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ریکوڈک کے بارے میں پہلے بھی کہہ چکا ہو ں کہ ہم نے اسے فروخت نہیں کیا ہے بعض لوگ اس بارے میں غلط باتیں پھیلارہے ہیں جمہوریت میں مار دھاڑ سے مسائل حل نہیں ہونگے ۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بہت سی چیزیں حل ہوگئی ہیں ہمیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے اور کچھ چیزوں میں ابھی تک ہم اپنے مسائل حل نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ میں بحیثیت وزیراعلیٰ آج تک بلوچستان کا ایک پتھر بھی نہیں بیچا ہے بلوچستان کے حالات بہتر ہورہے ہیں اورسرمایہ کاری یہاں پر شروع ہورہی ہے اورسرمایہ کار یہاں پرآرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے مرکزی حکومت اورعسکری قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نعشیں ملنے کے بہت سے مسئلے ہیں ایک طرفہ نہیں دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ لاشیں گرنے کے واقعات میں بہت کمی واقع ہوئی ہے کوئی مانے یا نہ مانے یہ حقیقت ہے کہ ہماری حکومت کے دور میں لاشیں گرنے کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔انہو ں نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جس دن میاں نواز شریف اور محمود خان اچکزئی مجھے کہیں گے میں اقتدار چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لاپتہ افراد کی گمشدگی میں ادارے بھی ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیٹلر کا اعتمادبڑھ رہا ہے اور کوئٹہ سے گئے ہوئے بہت سے لوگ واپس آرہے ہیں بھائی چارے کی فضاء قائم کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں الیکشن بہت مشکل تھے یہاں بڑے پیمانے پر دھاندلی نہیں ہوئی کسی حلقے میں اکا دکا کوئی واقعات ہوئے ہیں مجھے اسکے بارے میں علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر دو بار حملہ ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سابقہ چیف سیکرٹری بابر یعقوب فتح محمدنہیں ہوتے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ الیکشن نہیں ہوسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں ہوں ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سب کو ماننا ہوگی کیونکہ جو رپورٹ بھی آئے گی وہ قابل احترام ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ میں جمہوری آدمی ہوں اور مجھے توقع ہے کہ میاں صاحب سمیت سب اس رپورٹ کو تسلیم کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ ساحل و وسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا بلدیاتی انتخابات فروری میں کرادیئے گئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو اختیارات صوبوں کو ملے ہیں وہ صرف کوئٹہ تک محدود نہیں ہونے چاہئے خاص طور پر تعلیم ،صحت اور نچلی سطح پر اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے ایم کیو ایم پر پابندی کی قرار داد جومنظور کی تھی میں اس اجلاس میں موجود تھا تاہم سیاسی طور پر میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہوں سیاسی میدان میں مقابلہ کیا جائے بہتر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے حالات پہلے سے بہتر ہیں میں بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں یہاں سرمایہ کاری کریں ہم انکو ہرممکن تحفظ فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ مری معاہدہ موجود ہے اور جب بھی میاں نواز شریف اور محمود خان اچکزئی کہیں گے میں اقتدار چھوڑ دوں گا۔