|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کے متعلق مرکز و تین صوبائی حکومتیں پالیسی واضح کر چکی ہیں لیکن بلوچستان حکومت نے اب تک مہاجرین کے متعلق کوئی واضح پالیسی جاری نہیں کی یہ امر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ افغان مہاجرین کی پشت پناہی کی جا رہی ہے تاکہ ان کے انخلاء کے بجائے آباد کیا جائے کوئٹہ اور پشتون علاقوں میں افغان مہاجرین غیر قانونی طریقے سے آباد ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی حکومتی ارباب و اختیار اور حکمرانوں کے اس غیر قانونی اور بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کے برخلاف اقدامات کو بلوچستان کے غیور عوام کبھی بھی نہیں بھولیں گے اتحادیوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر تمام اقدامات کئے جا رہے ہیں نادرا بلوچستان کے اعلیٖ حکام پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور نادرا کے دیانتدار افسران کا تبادلہ بھی اسی لئے کیا جا رہا ہے تاکہ افغان مہاجرین کے بلاک شدہ شناختی کارڈز سمیت دیگر دستاویزات کے اجراء کو یقینی بنایا جائے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے پشتون علاقوں میں جو افسران تعینات ہیں وہ بھی غیر قانونی شناختی کارڈز کے لئے این او سی جاری کرنے سے پیچھے نہیں دکھائی دے رہے حکومتی مشینری کے ذریعے غیر قانونی کام لیا جا رہا ہے اسی لئے حکام کی کوشش ہے کہ شناختی کارڈز جاری کرنے کیلئے جو ویری فیکیشن کمیٹی بنائی گئی ہے اس کے خاتمے کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں مذکورہ کمیٹی جو مختلف تحقیقاتی اداروں کے حکام پر مشتمل ہے اس ختم کر کے تیزی کے ساتھ جعلی شناختی کارڈز جاری کروانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں محکمہ نیب کی جانب سے تحقیقات سے جو حقائق سامنے آئے ملزمان کو سزا ملی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ نادرا افسران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو ملک شہریت کیلئے شناختی کارڈز کا اجراء کیا نادرا اہلکاروں سے غیر قانونی کام کروائے گئے بلوچستان نشنل پارٹی جو قومی جماعت ہے ہرگز تعصب ، شاؤنسٹ سوچ کی سیاسی نہیں کرتی ہم ترقی پسند ، روشن خیال قومی پرستی کے ضرور داعی ہیں یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ افغان مہاجر چاہے بلوچ ہو ، پشتون ہو یا کسی بھی نسل ، فرقے سے تعلق ہو اسے یہ اختیار ہر گز نہیں دیا جا سکتا کہ وہ بلوچستان میں غیر قانونی طریقے سے آباد ہو جعلی شناختی کارڈز منسوخ ہونے کے بجائے جاری ہو رہے ہیں انہی کی وجہ سے مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، فرقہ واریت و دیگر مسائل سے بلوچستانی عوام دوچار ہو رہے ہیں بیان میں کہا گیا کہ اب جب حکومت نے 2016ء میں متوقع مردم شماری کا جو فیصلہ کیا ہے اس مردم شماری کو بلوچستان نیشنل پارٹی افغان مہاجرین کی موجودگی میں ہرگز قبول نہیں کرے گی کیونکہ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی موجودگی میں خانہ شماری ، مردم شماری کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے افغان مہاجرین کے انخلاء سے صوبائی حکومت بری الذمہ قرار نہیں دیئے جا سکتے حکومت بلواسطہ یا بلاواسطہ افغان مہاجرین کی پشت پناہی کر رہی ہے بلوچستان کی معیشت پر افغان مہاجرین بوجھ بن چکے ہیں حکمرانوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ اب تک جتنے بھی فیصلے کئے گئے یہ تمام کے تمام بلوچ دشمنی پر مبنی ہیں بیان کے آخر میں کہا گیا کہ اسلام آباد نادرا کے حکام ، ارباب و اختیار کو چاہئے کہ وہ شناختی کارڈز کی ری ریفری فیکشن کریں اور بلاتفریق جو بھی غیر ملکی ہو ان کے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ کینسل کر کے ان کے ناموں کو انتخابی فہرستوں سے نکالا جائے تاکہ بلوچستانیوں کے حقوق پر مزید ڈھاکہ نہ ڈالا جائے –