|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2015

کوئٹہ: بی ایس او آزاد شال زون کے جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہوا، جس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کے قائمقام چئیرپرسن بانک کریمہ بلوچ تھے۔ اجلاس میں مرکزی سرکُلر، زونل سہ ماہی رپورٹ، تنظیمی امور، سیاسی صورتحال، تنقیدی نشست و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔قومی آزادی کے لئے جانوں کی قربانی دینے والے عظیم شُہدا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم سے بلوچ نوجوانوں کی پر امن جدوجہد ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ بی ایس او آزاد کے نوجوانوں کی جدوجہد سے آج بلوچ معاشرہ ایک حد تک سرداروں کی موقع پرستی و قوم دشمنی سے آشنا ہو چکی ہے۔نام نہاد پارلیمانی پارٹیوں، مذہبی شدت پسندوں و دیگر ریاستی سرپرستی میں پرورش پانے والی تنظیموں کی اصلیت کو بلوچ قوم کے سامنے ظاہر کرنے میں بی ایس او آزاد کے کارکنان کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ ریاستی کاؤنٹر پالیسیوں کو بے نقاب کرنے اور بلوچ نوجوانوں کی علمی و سیاسی تربیت کرنے کی پاداش میں سینکڑوں لیڈر و کارکنان ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہید و اغواء ہو چکے ہیں۔لیکن بی ایس اوآزاد تمام تر جبر و تشدد و منفی ہتھکنڈوں کے باوجود پر امن طور پر بلوچ طلباء سیاست میں اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد ایک طلباء تنظیم ہے جو جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے لیکن سوشل میڈیا میں چند لوگ بی ایس او آزاد کی جمہوری جدوجہد و سیاسی حیثیت کو متنازعہ بنانے کی دشمن کی پالیسیوں کو پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔بی ایس او آزاد ایک خودمختار تنظیم کی حیثیت سے کردار کشی و بد نیتی پر مبنی پروپگنڈوں کو تنظیم پر حملہ تصور کرکے برداشت نہیں کرسکتی۔ کیوں کہ ان پروپگنڈوں کا مقصد قومی تحریک کے مستقبل کی لیڈر شپ کو ختم کرکے تحریک کو انتشار کا شکار بنانا ہے، بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ نوجوان تنظیم کاری و ادارہ سازی میں اپنی توانائیاں خرچ کررہے ہیں تو دوسری طرف یہی لوگ میڈیا میں ان متحرک نوجوانوں کی کردار کشی، و ان کی پہچان کراکر ریاستی اداروں کے لئے ایک رضا کار کے طور پر اپنے خدمات پیش کررہے ہیں۔ان حالات میں نوجوانوں پر یہ اضافی زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی مطالعہ کا دائرہ وسیع کریں، بلکہ اپنے حلقے و علاقوں کے عوام کو قومی تحریک کے سامنے آنے والے موجودہ و مستقبل کے مشکلات کے حوالے سے ذہنی طور پر تیار رکھیں۔ کیوں کہ قومی تحریک کے خلاف سازشیں صرف مقامی سردار نہیں بلکہ وہ تمام کمپنیاں و انکے نمائندے کررہے ہیں جو بلوچستان میں بلوچ قومی وسائل کا استحصال کررہے ہیں۔بلوچ سرزمین کو اپنی جنگی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرنے والی چائنا ،سیندک و ریکوڈک میں لوٹ مار کرنے والی کمپنیاں اپنے طور پر قومی تحریک کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔اِن تمام سازشوں و سرمایہ کاری کے نام پر ہونے والی استحصالی پروجیکٹوں و کمپنیوں کے خلاف ایک موثر قوت بننے کے لئے ضروری ہے کہ ادارہ سازی و کارکنان کی تربیت پر زور دیا جائے، انہوں نے کہا کہ موجودہ تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی سیاسی صورتحال و اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے بدلتی عالمی دلچسپیوں سے بلوچ خطہ بھی متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتی۔چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے نام پر ہونے والے منصوبے ہوں، یا پاکستان ایران گیس پائپ لائن ،اس طرح کی کئی اور منصوبوں کا تعلق براہ راست بلوچ سرزمین سے ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے یہ ممالک و کمپنیاں فورسز کی ہرقسم کی مدد کریں گے تاکہ وہ بلوچ قوم کی نسل کشی کرکے ان منصوبوں کو زبردستی مکمل کرے۔ بلوچ نوجوان سیاسی و تنقیدی شعور سے لیس ہو کر ہی ان تمام خطرات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ نوجوان تنظیم کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے و قومی تحریک کی مضبوطی کے لئے زیادہ سے زیادہ اپنی تربیت پر توجہ دیں۔ تاکہ وہ مستقبل میں اپنی صلاحیتیں قومی تحریک کے لئے استعما ل کرسکیں۔ اجلاس میں تنقیدی نشست و آئندہ لائحہ کے ایجنڈوں پر مباحثے کے بعد نئی زونل کابینہ تشکیل دی گئی، اور تنظیم کو فعال رکھنے کے لئے مختلف فیصلے لیے گئے۔