|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2015

اسلام آباد : سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ مرکز یت کے خاتمے سے بھونچال آنے کے تصور کی نفی ثابت کرنے کیلئے صوبوں پر بھرپور اعتماد کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا، تعلیمی نصاب کے حوالے سے بھی خدشات کوباہمی مشاورت سے دور کرنا ہوگا۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں وفاقی حکومت کی طرف سے 18 ویں ترمیم کے تحت اختیارات کی صوبوں کو نچلی سطح پر منتقلی کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے منعقد ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں پشتو، پنجابی، سندھی ، اردو ، بلوچی کو نصاب میں شامل کر لیا گیا ہے تاکہ طالب علم جس زبان میں پڑھنا چاہے اسے آزادی ہو ۔ حاصل بزنجو نے سینیٹر رضاربانی کمیٹی کے ٹی او آرز اور چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی طرف سے سینیٹ میں دی گئی صوبوں میں قائم ایڈوائزی بورڈز میں نمائندگی کے حوالے سے دی گئی رولنگ پر تفصیلی بحث اور خصوصی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے سینیٹر کرنل(ر)طاہر حسین مشہدی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی جس کے ممبران سینیٹرز کامل علی آغا ، الیاس بلور اور محمد عثمان کاکڑ ہونگے۔ کنوینئر کمیٹی سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس 20 ،20 دنوں کے وقفے سے منعقد کئے جائیں گے اور کوشش کریں گے کہ مرکز اورصوبوں میں موجود تحفظات کا جلد خاتمہ ہو سکے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، الیاس بلور ، عطاالرحمن، تاج حیدر ، عثمان کاکڑ ، محمد علی سیف ، کرنل (ر)طاہر مشہدی کے علاوہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے بھی شرکت کی ۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیر زادہ نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ہونے وا لی ملاقاتوں میں 18 ویں ترمیم کے حوالے سے تحفظات سامنے آتے ہیں کمیٹی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اجلاس منعقد کر کے صوبوں اور وفاق کے درمیان اعتما دبڑھائے ۔