|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ تعلیم اور صحت کے متعلق انقلاب کے دعوے بلند و بالا دعوؤں کے سوا کچھ نہیں متعلقہ شعبہ کو تباہی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے جو قابل مذمت عمل ہے بلوچستان یونیورسٹیز میں میرٹ اور این ٹی ایس کے ذریعے لیکچرراز ، پروفیسرز کی آسامیوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا متعلقہ آسامیوں کیلئے بلوچ امیدواروں نے بڑی حد تک کامیابی تو حاصل کر لی لیکن اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کسی نہ کسی طرح بلوچ کامیاب امیدواروں کا راستہ روکا جائے تو میرٹ اور تعلیمی انقلاب کے دعویداروں نے من پسند امیدواروں کی تعیناتی کی خاطر سلیکشن کمیٹی تشکیل دی جو سیاسی وابستگی رکھتی ہے جس سے حکمرانوں کے اصل چہرے عوام کے سامنے عیاں ہو چکے ہیں اور اس قسم کے منفی سوچ کے ذریعے اپنے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں حکمرانوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کیلئے انقلاب لانے کی باتیں کریں عملا اس کی کوشش ہے کہ بلوچ قوم کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں اقتدار بچانے کیلئے بلوچ دشمن پالیسیاں ان کی سیاست کا محور بن چکا ہے اب جب بلوچ نوجوان این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کر کے کامیابی حاصل کر چکے ہیں تو اب سلیکشن کمیٹی کے نام پر من پسند افراد کو تعینات کیا جا رہا ہے پارٹی ایسے کسی بھی فیصلے کی مذمت کرے گی تعلیم کو تباہی سے تک پہنچانے سے گریز کیا جائے تعلیم جیسے شعبے میں بھی سیاسی مداخلت کر کے اس شعبے کو بھی برباد کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ راتوں رات ترقیایاں دے کر بلوچستان کے جامعات میں غیر بلوچوں کو تعینات کیا جا رہا ہے بلوچ علاقوں کیلئے یو ایس ایڈ کے پروجیکٹس کو منسوخ کروائے گئے جس حکمرانوں کی نااہلی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح صوبائی دارالخلافہ کوئٹہ کے بڑے ہسپتالوں میں جو آلات ہیں ان کی حالت سے عوام بخوبی واقف ہیں فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں فلاحی اداروں کی جانب سے عطیہ کی گئی مشینری انتظامیہ کی عدم توجہ کے باعث ناکارہ ہو چکی ہے زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا مریضوں کیلئے دستیاب مشینری بجلی کی عدم فراہمی اور انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے استعمال میں نہیں لائی جا رہی ہے اعلی حکام کی توجہ بار بار اس جانب مبذول کرانے کے باوجود انتظامیہ کے ارباب و اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہسپتال میں امراض قلب سمیت دیگر شعبوں کیلئے آلات بجلی نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہو رہے ہیں اسی طریقے سے مختلف علاقوں میں وبائی امراض پھیلانے کے باوجود عوام کا کوئی پرسان حال نہیں کوئٹہ شہر کے بڑے ہسپتالوں میں عوام درپدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں لیکن محکمہ صحت کے اعلیٖ عہدوں پر فائز حکام غریب عوام کو ریلیف دینے کے بجائے طفیل تسلیوں سے کام لے رہے ہیں بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ حکمران محکمہ صحت اور تعلیم کے شعبہ میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی بلوچستان کے تمام سرکاری محکموں میں پسند ناپسند اور سیاسی جیلوں کو نوازنے تعصب کے بنیاد پر فیصلو کی وجہ سے میرٹ اور اصولی سیاست کی دھجیاں خود انہیں نے اڑائیں بلوچستان یونیورسٹی اور فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں جو بے ضابگطیاں کی جا رہی ہیں اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں اور جامعہ بلوچستان میں کے پوسٹوں پر این ٹی ایس میں کامیابی حاصل کرنے والے بلوچوں کو میرٹ کے مطابق تعینات کیا جائے اور جو سلیکشن کمیٹی بنائی گئی ہے اسے فوری طور پر ختم کیا جائے جو غیر قانونی ہے-