|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2015

کوئٹہ: سینئر سپرٹینڈنٹ ٹریفک پولیس کوئٹہ حامد شکیل صابر نے کہاکہ شہر ی ٹریفک کے قوانین کی پابندی کر کے ٹریفک کی روانی کو برقر ار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں شہر میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت اور متعلقہ ادار وں کو مختلف پرپوزل بھیجے ہیں ان پر عمل کرنے سے کافی مشکلات حل ہونگی ٹریفک پولیس کے عملے نے امسال کے پہلے 4ماہ کے دوران 48 ہزار 70گاڑیو ں کے چالان کر کے 1کڑور 13لاکھ 44ہزار 8سو روپے جر مانہ وصول کیا ہے جبکہ 3616ان رجسٹرڈ گاڑیو ں اور 25نان کسٹم پیڈ گاڑیا ں کسٹم کے حوالے کی گئی ہیں اور مختلف گاڑیو ں سے 5390غیرنمونہ نمبر پلیٹس ور300گاڑیو ں سے کالے شیشے اتارے گئے ہیں 2000دھواں دینے والی گاڑیو ں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ٹریفک پولیس کم افرادی قوت اور وسائل کے باوجود اپنے فرائض منصبی حسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہے شہریو ں کے ساتھ نا منا سب رویہ روا رکھنے اور عوامی شکایات پر معتدد ہلکار وں اور افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی ہے کیونکہ محکمے میں سزاء جزاء کا عمل بھی جاری ہے ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ہفتہ کو اپنے دفترمیں پہلے 4ماہ کی کارکر دگی کے حوالے سے ایس پی سٹی سیف اللہ خان ،ڈی ایس پی سٹی جاوید احمد ،عبدالر زاق شاہو انی ،زبیر احمد کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا انہو ں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے2015میں شہر میں چلنے والی ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائیں ہیں اور اس سال 4870چالان کر کے 1کروڑ13لاکھ 44ہزار 8سوروپے جرمانہ وصول کیا ہے گزشتہ برس پہلے چار ماہ کے دوران 32780چالان کیے گئے جبکہ 72لاکھ 45ہزار 50روپے جرمانہ وصول کیا گیا انہو ں نے بتایا کہ اس سال 3616جبکہ گزشتہ برس 147ان رجسٹرڈ گاڑیو ں کے خلاف اسی طرح کالے شیشے والی 399 جبکہ گزشتہ بر 2537گاڑیو ں کے خلاف اس سال 25نا ن کسٹم پیڈ3کروڑ 95لاکھ 60ہزار اروپے مالیت کی 25گاڑیا ں جبکہ گزشتہ برس1گاڑی کسٹم کے حوالے کی اس طرح 115مو ٹر وہیکل کے تحت 5905جبکہ گزشتہ برس 1873گاڑیا ں بند کی اسی طر ح 5390اور گزشتہ برس 1583گاڑیو ں سے غیر نمونہ نمبر پلیٹ اتاریں اس سال 2گاڑیو ں سے جبکہ گزشتہ برس 45کے خلاف پریشر ہارن کے خلاف کارروائی کی بسوں کے لیڈیز کیبن میں مردوں کو بٹھانے پر83جبکہ گزشتہ برس 75اور بس کی چھت پر سواری بٹھانے پر 91جبکہ گزشتہ بر س 75کے خلاف کارروائی کی اسی طر ح بغیر پرمٹ کے 16جبکہ گزشتہ برس 11رکشے بند کیے اسی طرح بغیر سی این جی کٹ کے 491اور گزشتہ برس 179اس کے علاوہ رکشوں میں غیرضروری شیشوں کیخلاف 25جبکہ گزشتہ برس 58اسی طر ح چنگچی کے خلاف9اور گزشتہ برس 55کے خلاف اسی طر ح آواز دینے والے موٹر سائیکل سلنسرکے خلاف 34اور گزشتہ برس 5کے خلاف کارروائی کی گئی حامد شکیل صابر نے بتایا کہ ٹریفک کے مسائل کو حل اور عوام کی تکلیف کے ازالے کے لئے صوبائی حکومت ،آئی جی پولیس ،سی سی پی او،کمشنر کوئٹہ ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ ،میئر و ڈپٹی میئر کی جانب سے مکمل سپورٹ اورتعاؤ ن فراہم کیا جارہا ہے ٹریفک کے مسائل کے حل کے لئے منتخب عوامی نمائندو ں خصوصاََپاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان کی جانب سے ٹریفک بوتھ کی تعمیر کے لئے فنڈز فراہم جبکہ راحیلہ حمید خان درانی کی جانب سے 5ہیوی موٹر سائیکلیں فراہم کی جارہی ہیں اس طر ح میئر کوئٹہ کی جانب سے 5لفٹر کی فراہمی کویقینی بنایا جارہا ہے اس کے علاوہ 4لفٹر ٹریفک پولیس آئی جی پولیس کی خصوصی ہدایت پر خرید رہی ہے انہو ں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس میں نفری کی کمی کو پور ا کرنے کے لئے آئی جی پولیس نے منظوری دیدی ہے اس کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں کہ انہو ں نے ٹریفک کے مسائل کو اولیت دیتے ہوئے حل کرنے کیلئے فوری ا حکاما ت جاری کیے اورضلعی انتظامیہ کی جانب سے ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے اورتجاوزات غیر قانونی شورمز اوربغیر پارکنگ والے ہسپتالو ں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جارہی ہے اور جنا ح روڈ پیڈ پارکنگ قرار دیا ہے اورامید ہے کہ آنے والے وقتوں میں پارکنگ کے مسائل پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے پرانا سرکلر بس اڈہ جنا ح کلاتھ مارکیٹ اورمٹن مارکیٹ پر پارکنگ پلازے تعمیر کر کے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے اور ٹریفک کے نظام میں مستقبل میں بہتر ی لانے کیلئے ٹریفک انجینئر نگ بیورو کا قیام نا گزیرہے انہو ں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے پاس پرانا ریکاڈ موجود ہے 1961ء میں جاری ہونے والے ڈرائیونگ لائسنس کا ریکارڈ عدالت میں پیش ہونے پر درست قراردیا گیا جس کی بنیاد پر ٹریفک برانچ کی کارکر دگی کو سراہتے ہو ئے نقد انعام اورسرٹیفیکٹ دیا گیا جو ٹریفک پولیس محکمے کیلئے اس کی بہتر کارکردگی کی زندہ مثال ہے ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے مقتدر ادارو ں اور متعلقہ محکمو ں کی جانب سے کالے شیشے والی گاڑیو ں کی تمام راہداریا ں منسوخ کر دی گئی اس لئے تمام وزرا ء اور ارکین اسمبلی اپنے گاڑیو ں سے کالے شیشے اور غیر نمونہ نمبر پلٹ اتار کر قانون کی حوصلہ افزائی کر یں تاکہ کسی بھی ملک دشمن عناصر کو اس کی آڑ میں کوئی غلط کام کرنے کاموقع نہ مل سکے انہو ں نے کہاکہ شہری اورڈرائیور گاڑی چلاتے وقت صبر وتٓحمل اور برداشت کا مظاہر ہ کر یں ٹریفک قوانین کی پابندی کر تے ہوئے جلد بازی گریز کر یں جس سے خطرناک حادثات سے بچ سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے بتایا کہ سزا اور جزاء کا عمل جاری ہے شہریو ں کیساتھ نامناسب رویہ روا رکھنے پر معتدد افسران اورہلکار وں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ہم نے اسلام آباد اورلاہو ر میں ٹریفک کی بہتری کیلئے کوئٹہ میں وارڈن سسٹم کو اپنانے کی پرپوزل بھیجی ہے تاکہ ٹریفک وارڈن بھرتی کرکے ٹریفک کی بہتری کیلئے ان سے کام لیاجائے کیونکہ اس وقت جو ہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں اوروہ ڈسٹرکٹ پولیس کے ملازم ہیں جو 8گھنٹے کی بجائے12سے 14گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے بتایا کہ میٹر و پولیٹن کارپوریشن ضلعی انتظامیہ ،پولیس اورٹریفک پولیس کا عملہ مشترکہ حکمت عملی اپنا تے ہوئے شہر کے بہتر مفاد کیلئے ٹریفک کی روانی اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے تجاوزات کے خاتمے اور گاڑی چلانے والے شہر یو ں میں ٹریفک قوانین پر عملد رآمد کیلئے شعور اجاگرکر نے کے حوالے سے اقدامات اٹھارہے ہیں اورمختلف تعلیمی ادارو ں میں نوجوانو ں کوٹریفک اور اس کے قوانین کے حوالے سے آگاہی دی جارہی ہے انہو ں نے والدین سے التما س کیا کہ وہ اپنے کم سن بچوں اور شہریو ں کی زندگی کو داؤ پر نہ لگائیں اور انہیں گاڑی چلانے کی ہزگز اجازت نہ دیں ان رجسٹر ڈگاڑیو ں اورموٹرسائیکلو ں کو کسی صورت پر نہیں چھوڑیں گے 15روز کے اند ر اس کی رجسٹریشن کرائیں تاکہ ان رجسٹر ڈگاڑی یا موٹرسائیکل ملک دشمن اپنی مذموم کوشش میں کامیا ب نہ ہو ں کمپیوٹر ائزڈ ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے اس میں 42روز کا وقت درکار ہو گا جس کے ذریعے کمپیوٹر سے ٹیسٹ لیا جائے گا انہو ں نے کہاکہ ٹریفک پولیس کا ایک اپنا ڈرائیونگ سکول کا قیام عمل میں لیا جائے تاکہ شہریو ں کو ڈرائیونگ تربیت کے علاوہ ٹریفک قوانین سے روشنا س ہو سکیں ۔