کوئٹہ : بلوچستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال اور سیکڑوں سال پرانی تہذیب کا وارث ہے۔ مگر محکمہ ا?ثار قدیمہ کے غیر فعال ہونیکیباعث صوبے کے تاریخی مقامات سے ملنے والے نوادرات کراچی منتقل کردئیے گئے ہیں۔ بلوچستان اپنے قدیم ورثے کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ مہر گڑھ،کیچ،قلات،سبی،بولان،ڑوب اور خضدار کی تحصیل نال تاریخی اعتبار سے صوبے کے قدیم علاقوں میں شمار ہوتے ہیں جہاں صدیوں پہلے ا?باد لوگوں کے گھروں ، محلات اور قلعوں کے آثار موجود ہیں۔ یہاں سے ہزاروں کی تعداد میں نوادرات دریافت ہوئے لیکن انہیں رکھنے کے لیے صوبے میں ایک کے سوا کوئی باقاعدہ عجائب گھر نہ ہونے کیباعث 17 ہزار نوادرات کراچی میں رکھے گئے ہیں۔ آرکائیولوجیکل ابجیکٹس جو ابھی یہاں پہ موجود ہیں نو 92 ہیں ویسے جو ہمارے ریکارڈ کے مطابق یہاں پہ ہیں جو فرانسیسی نے کام کیا اٹالین امریکن نے جو کام کیا ان کی ڈیٹا جو ہمارے پاس موجود ہے ان کے مطابق17 ہزار2 سو انٹی کٹیز ہمارے ہیں جو کہ کراچی میں ایکسپلوریشن برانچ میں ابھی تک وہاں پہ پڑے ہوئے ہیں چند سال پہلے حکومت کو صوبے کے نوادرات کو محفوظ رکھنے کا خیال آیا تو کوئٹہ میں نوری نصیرخان کلچرل کمپلیکس کے نام سے عجائب گھر تعمیر کیا گیا۔ یہاں قدیم بندوقیں، عربی و ایرانی شمشیریں قران پاک کے نسخے ، قدیم تحریریں اور دیگر نوادرات رکھے گئے ہیں۔اس میوزیم کے 3 حصے ہیں ایک میں ہم نے آرکیالوجیکل آثار قدیمہ کی جو چیزیں ہیں نوادرات ہیں وہ رکھے ہوئے ہیں اور وہ مہر گڑھ سے نال سے دو ہمارے سائٹس ہیں وہاں سے ہم لوگ لے کے آئے ہیں اور ہیاں پہ ڈسپلے کئے ہیں یہاں پہ چیزیں پڑی ہیں ان کا تعلق 7 ہزار سے 9 ہزار سال قبل مسحی سے ہے اس کے علاوہ ہمارے پاس بندوقوں کا سیکشن ہے تلواروں کا سیکشن ہے۔ ماہرین کے مطابق بلوچستان قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ آثار قدیمہ سے بھی مالامال ہے۔ تاہم عدم توجہ اور دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث جہاں یہ قدیم آثار رفتہ رفتہ معدوم ہورہے ہیں وہیں صوبے کے لوگ اپنے تاب ناک ماضی کی یاد دلانے والے نوادرات سے بھی محروم ہیں۔
محکمہ آثار قدیمہ کی نااہلی بلوچستان کے تاریخی و قیمتی نوادرات کراچی منتقل
وقتِ اشاعت : May 21 – 2015