|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی میں اضافہ اور مختلف علاقوں میں ایسے واقعات کا رونما ہونا قابل مذمت ہے بی این پی نے ہمیشہ نہتے بے قصور معصوم انسانوں کے قتل و عام کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس سے قبل بھی مختلف فورمز پر آواز بلند کرتی رہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی عدم بازیابی ، مسخ شدہ لاشوں کا ملنا اہم مسئلہ ہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے لیکن بارہا اس جانب حکمرانی کی جانب دلائی گئی لیکن حکمران ٹھس و مس نہیں ہوئے انہوں نے یہ رٹ لگائی رکھی تھی کہ بلوچستان میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں حالانکہ لاپتہ افراد ہنوز بازیاب نہیں ہو سکے ہیں پارٹی بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل و غارت گری اور گرفتاریوں کی مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ ابتداء ہی سے بلوچستان کے معاملات کو سنجیدگی سے لیتے تو حالات اتنے خراب نہیں ہوتے اور نوبت انسانی حقوق کی خلاف ورزی تک نہیں پہنچتی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے اب بھی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے جو حکمرانوں کی ناکامی اور بروقت معاملات کی احساسات کو نہ سمجھنا ہے بی این پی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان میں نہتے عوام کو بزور طاقت انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف جدوجہد کرتی رہے گی بلوچستان میں فوری طور پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند کیا جائے دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع گوادر اور تحصیل پسنی میں مقامی بلوچوں کے زمینوں کو سرکاری قرار دے کر غیر قانونی طریقے سے الاٹ کرنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے ہزاروں سالوں سے بلوچ اپنے سرزمین آباد ہیں اور پسنی ، گوادر اور ساحل بلوچ پر آباد بلوچ قبائل بلوچ فرزندوں کے آباؤاجداد کی زمینیں ہیں اب بھی یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ان زمینوں پر کس طریقے سے غیر قانونی قبضہ جمایا جائے نئے نئے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں اور اب حکمرانوں اور انتظامیہ کے ارباب و اختیار کی جانب سے ان کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے کہ مقامی پسنی کے بلوچوں کو زمینی کو سرکاری قرار دے کر اپنے سیاسی جیلوں کو غیر قانونی طور پر الاٹ کئے جائیں اسی طریقے سے گوادر میں زمینوں کی قبضہ گیری کیلئے طریقے ڈھونڈے جا رہے ہیں انتظامیہ کی کوشش ہے کہ بلوچ فرزندوں کے آباؤاجداد کی زمینوں پر قبضہ جمانے کیلئے غیر قانونی اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ قبضہ گیری ، اقرباء پروری کی کسی کو اجازت نہیں دی گے عوام کی زمینوں کو سرکاری کردار دے کر قبضہ گیری کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو بلوچستان بھر میں شدید احتجاج کئے جائیں بلوچ فرزندوں کی زمینوں ، حقوق کے حصول کیلئے پارٹی آواز بلند کرتی رہے گی تاکہ غیر قانونی اقدامات کو روکا جا سکے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی بلوچستان کے عوام کے حقوق کا محافظ اور ان کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی حکمرانوں کی اس قبضہ گیری کو ہر گز برداشت نہیں کرے گی جو ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے بلوچ فرزندوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھیں بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران ایک طرف عوامی نمائندگی کا دعویٖ کرتے ہیں دوسری جانب قبضہ گیری اور لینڈ مافیا کی سرپرستی کر رہے ہیں گوادر پسنی اور ساحل بلوچوں کے فرزند اکیلے نہیں کہ حکمران قبضہ گیری کرتے پھریں ہونا تو یہ چاہئے کہ گوادر میں غیور بلوچوں کو پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جاتیں بلوچ ماہی گیروں کے فلاح و بہبود اور ان کے مسائل حل کئے جاتے بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی کی بجائے ان سے چھت کا سایہ بھی چھینا جا رہا ہے اس سے علم ہوتا ہے کہ حکمرانوں عوامی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں –