|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2015

بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے کانسٹیٹوشنل بلاک نامی گروہ کی تحلیل اور بی ایس او آزاد کے نام سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزکورہ گروہ کے لوگ بی ایس او آزاد کی آئین کی خلاف ورزی پر نکالے گئے لوگوں پر مشتمل چند لوگ ہیں،جن کی کوئی تنظیمی حیثیت نہیں۔ بی ایس او آزاد جیسے ادارے کی آئین سے خود کو بالا تر سمجھ کر تنظیم سے باہر کے لوگوں کے کہنے پریہ لوگ اپنی من مانیاں کرنا چاہتے تھے لیکن تنظیمی لیڈر شپ نے بروقت کاروائی کر کے مذکورہ لوگوں کو تنظیم سے فارغ کردیا۔ جس کے رد عمل کے طور پر انہوں نے کہیں اور سے ہدایات ملنے کے بعد کانسٹیٹیوشنل بلاک کی تشکیل کا اعلان کردیا۔ تنظیمی ویب سائٹ پر قبضہ کرکے تنظیمی لیڈر شپ کے خلاف جھوٹی و بے بنیاد باتیں پھیلاتے رہے، اور تنظیم کے خلاف پروپگنڈہ کرکے تنظیمی اداروں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے رہے۔ترجمان نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ریاستی سرپرستی میں بی ایس او آزاد کو توڑنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ فورسز نے بی ایس او آزاد کے خلاف پابندیاں لگا کر تنظیم کے خلاف بھرپور قوت کا استعمال کیا، جس سے رضا جہانگیر،شفیع بلوچ، کامریڈ قیوم، کمبر چاکر، سمیت سینکڑوں لیڈر و کارکنان شہید جبکہ چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید جیسے لیڈران سمیت تنظیم کے کارکن ریاستی عقوبت خانوں میں اذیت برداشت کررہے ہیں ۔ لیکن اب ریاستی سازشوں کو ایک آزادی پسند تنظیم کے چند ذمہ دار لوگ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں،۔ بی ایس او آزاد کے آئین کی خلاف ورزی پر نکالے گئے لوگ انہی کی ایما پر گروہ بندی و تنظیم میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں مصروف تھے، جس طرح نیشنل پارٹی بی ایس او کے خلاف سرگرم ہونے کے بعدبلوچ عوام میں اپنی حیثیت کھو چکی ہے، اسی طرح بی ایس او آزاد کے خلاف آج سازشیں کرنے والوں کوبھی بلوچ عوام نیشنل پارٹی کی طرح ہی رد کرے گی، چاہے وہ کسی بھی سوچ سے منسلک ہوں ۔ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں و بلوچ قوم کا اثاثہ ہے ، جسے کسی صورت بھی ایسے غیر سنجیدہ لوگوں کے ہاتھوں یرغمال ہونے نہیں دیا جائے گا جن کا اپنا کوئی رائے نہ ہو، بلکہ وہ کہیں سے ڈوری ہلائے جانے پر اپنی رخ کا تعین کریں۔ ہم بلوچ نوجوانوں و بلوچ عوام پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مزکورہ گروہ بی ایس او کو توڑ کر بلوچ نوجوانوں کی قوت کو منتشر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس بات کا اظہار ہم بار ہا کر چکے ہیں۔ لیکن تنظیم کی قیادت خود کو آئین سے بالاتر سمجھنے والے لوگوں کو تنظیم کے اندر برداشت کرکے تنظیمی ساکھ کو کسی صورت بھی داؤ پر نہیں لگا سکتی۔ بی ایس او آزاد ایک جمہوری تنظیم ہے، جہاں اداروں کے اندر رہ کر ہمیشہ مباحثے کی گنجائش موجود ہے۔ایسے عناصر جو اپنی ذہنی عیاشی و ذاتی خواہشات پر تنظیم کو پس پشت ڈال دیتے ہیں کسی صورت قوم کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، بلکہ ایسے موقع پرست کہیں پر بھی دھوکہ دہی کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے والے لوگ تنظیم کے خلاف گروہ بندی و پروپگنڈوں میں مصروف ہو کر ریاستی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں اپنی انا کی تسکین کررہے ہیں۔ بلوچ نوجوان ایسے جُز وقتی و فیشن ایبل نعروں کو پھیلانے والے بھگوڑوں کی باتوں میں آنے کے بجائے اپنی تربیت پر توجہ مرکوز رکھیں۔ اور اپنے ورکران و عوام میں ایسے کردار وں کی نشاندہی کریں جو تنظیم کا نام استعمال کرکے تنظیم کی قیادت کے خلاف پروپگنڈہ کر رہے ہیں۔ان حالات میں جب ایک طرف ریاست اپنی پوری قوت کے ساتھ بلوچ قومی تحریک کے خلاف برسر پیکار ہے، آئے روز بی ایس او آزاد کے کارکنان سمیت بلوچ عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ چائنا و پاکستان سمیت بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں بلوچ تحریک کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں بجائے ریاستی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے ،مذکورہ گروہ قومی اداروں کے خلاف کام کرکے بدگمانیاں پھیلا نے کے ساتھ ساتھ سیاسی کارکنان کی شناخت ظاہر کررہے ہیں۔ جو کہ قوم دشمنی و ریاستی پالیسیوں کو پھیلانے کے سوا کچھ نہیں۔ بلوچ عوام و بلوچ نوجوان ایسے لوگوں و ان کو ہدایات دینے والوں کو رد کردیں۔ کیوں کہ تنظیموں کے خلاف کام کرنے والے تحریک کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔