کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ حکومت وفاق سے مزید فنڈز فراہم کرنے کے طلبگار ہے وہ بتائیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہے کہ پی ایس ڈی پی میں منظور شدہ بچیوں کیلئے اسپنی روڈ کوئٹہ تعمیر ہونے والے فی میل ایجوکیشن انکلو اور سینٹرل سکول کوئٹہ کی اپ گریڈیشن کیلئے پی ایس ڈی پی 2014-15میں مختص ہونے والی رقم جاری کرنے سے پی اینڈ ڈی کے آفیسران کو کس شخصیات کے بیٹوں نے منع کیے رکھا ہے جبکہ مالی سال کو ختم ہونے میں صرف کچھ ہی دن باقی رہ گئے ہے ۔یہ بات انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ تعلیم کی فروغ کے دعویدار اور مادری زبانوں کو رائج کرنے جیسے مشکل وعدے لیکر حکومت کی بھاگ دوڑ کو چیلنج سمجھ کر قبول کرنے والی حکومت کو آخر کیامشکل درپیش آئی ہے کہ اس حوالے سے تو کوئی خاطر خواہ اقدام تو نہ اٹھاسکی لیکن باقی رہی کسر ان کے فرزندان نے پوری کرنے کیلئے میدان میں اتر آئے ہیں 2014-15کی پی ایس ڈی نمبر1124میں فی میل انکلو کیلئے 250ملین روپے جبکہ سینٹرل ہائی سکول کوئٹہ کی اپ گریڈیشن کیلئے پی ایس ڈی نمبر1132میں مختص پچاس ملین روپے سے تاحال ایک روپے متعلقہ محکمے کو جاری نہیں کیاگیا آخر وہ کونسی وجوہات ہے کہ دوسروں کی بچوں کی مستقبل سے زیادہ اپنے بچوں کی مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ان کو اتنا بااختیار بنادیاگیاہے کہ وہ حکومتی دفاتر پر اثر انداز ہورہے ہیں جس میں سے پی اینڈ ڈی کے بعض آفیسران برملا کہتے ہیں کہ اعلیٰ شخص کے بیٹے نے ان کو فنڈز جاری کرنے سے منع کررکھا ہے کرپشن کے خاتمے کی دعویدار اور خود کو پارسا کہنے والے لوگوں کی دعویں اور پارسائی کہا گئی کہ خود تو اس سلسلے میں احکامات جاری کرتی رہی لیکن اب بچوں کو بھی شامل کرلیاہے انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے میں عوام کی نظریں ایماندار چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ پر مرکوز ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ اس سلسلے میں اس طرح کے مسائل میں اپنا کلیدی کردار ادا کیاہے اور اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والے محکمے نے باقاعدہ طور پر ایک سمری بھی چیف سیکرٹری بلوچستان کو ارسال کردی ہے کہ جس میں ان سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ ان کو فنڈز کی فراہمی میں پی اینڈ ڈی سے مشکلات درپیش ہیں اور انہوں نے واضح طور احکامات بھی صادر کیے رکھے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے پوچھتے ہیں کہ کہا گئی ان کی تعلیم دوستی کے دعویں اور اصلاحتی عمل کہ اب تعلیمی اداروں کی تعمیر میں بھی کمیشن نہ ملنے پر فنڈز کی اجراء رک دی جاتی ہیں کیا وزیراعلیٰ بلوچستان بتاسکتے ہیں کہ آخر کیا وجوہات تھی کہ پورے مالی سال میں فنڈز کی موجودگی کے باوجود (گیارہ ماہ) تک ایک روپے بھی جاری نہیں کیاگیا اس مسئلے کو وزیراعلیٰ کے سامنے اسمبلی فلور پر اٹھائینگے تاکہ وہ فنڈز جاری نہ کرنے کے وجوہات بیان کرسکیں۔