کراچی: پی آئی اے طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے 3دہشتگردوں کو حیدرآباد اور کراچی کی جیلوں میں پھانسی دے دی گئی۔ دہشتگردوں کی رحم کی اپیلیں صدر مملکت پہلے مسترد کرچکے تھے، اس کے علاوہ ساہیوال، ہری پور، سرگودھا اور کراچی میں دیگر 4مجرموں کو بھی پھانسی دے دی گئی۔ 1998میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے صرف 4روز قبل پی آئی اے کی پرواز 544کو اغوا کرنے والے 3دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ مجرم صابر بلوچ اور شہسوار بلوچ کو سینٹرل جیل حیدرآباد، جبکہ مجرم شبیر بلوچ کو سینٹرل جیل کراچی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ اس موقع پر جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی، پولیس کے ساتھ رینجرز کے دستے بھی تعینات کئے گئے تھے۔ تینوں دہشتگردوں نے 24مئی 1998 کو تربت سے کراچی جانے پی آئی اے کے طیارے کو اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد اغوا کرلیا تھا۔ مگر پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کی کوشش ناکام بنا کر تینوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ اْدھر سینٹرل جیل ساہیوال میں دوہرے قتل کے مجرم محمد اشرف، جبکہ ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا میں 1شخص کے قاتل کو پھانسی دی گئی اور سینٹرل جیل ہری پور میں بھی 1شخص کو قتل کرنے والے مجرم خرم ملک کو بھی پھانسی دے دی گئی ہے۔ہری پورسنٹر ل جیل کی تاریخ میں پہلی پھانسی بار کسی مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا،واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں 100 سے زائد مجرمان کو پھانسی دی جا چکی ہے۔