|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2015

اسلام آباد :  بی این پی پاک چین اقتصادی راہداری روٹ کو ثانوی حیثیت دیتی ہے اصل مسئلہ گوادر پورٹ کے واک و اختیار اوربلوچوں کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے کا ہے حقیقی ترقی و خوشحالی کا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہو گا جب گوادر میگا پروجیکٹ کے اختیارات بلوچستان کے پاس ہوں گے اور آئینی ترامیم کر کے بلوچوں کو اپنے ہی سر زمین پر اقلیت میں تبدیل نہ کر نے کی پالیسی اپنائی جائے قوم پرستوں کا بلوچوں کے حقیقی خدشات و تحفظات کا ذکرنہ کرنا قابل افسوس امر ہے ان خیالات کا اظہار پاک چین اقتصادی راہداری روٹ سے متعلق وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد کی قیادت قائمقام مرکزی آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کیا جن کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر ساجد ترین ایڈووکیٹ بھی تھے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے آل پارٹیز کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے اس سے پہلے بھی وعدے کئے گئے تھے کہ بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی لیکن آج تک اس قول پر عملدرآمد نہیں ہو سکا بلوچستان نیشنل پارٹی کا شروع دن سے یہ واضح موقف ہے کہ بلوچستان کے مسئلہ کا حل سیاسی و جمہوری حل تلاش کیا جائے تاکہ بلوچستان میں عوام کی تشنگی اور بے چینی کا کسی حد تک خاتمہ ممکن ہو سکے اس کے بعد ہی بلوچستان میں اقتصادی ترقی و خوشحالی کے پروگرامز تب ہی کامیاب ہو سکیں گے انہوں نے شرکاء و سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ بلوچستان کے سیاسی مسئلے کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کریں جو اب تک انہوں نے نہیں کیا جس کی وجہ سے بلوچستان کا مسئلہ مزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکمرانوں نے پانچ سال حکمرانی کے مزے لوٹے لیکن بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا بلوچستان کو تباہی و بربادی کے دہانے تک پہنچانے میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچستان کے معاملات کو اولیت دے کر سیاسی حل کے تلاش کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جاتا لیکن اس میں ناکام رہے انہوں نے کہا کہ خوشحال بلوچستان ہی ملک کی ترقی و خوشحالی کا باعث بن سکتا ہے پاک چین اقتصادی راہداری روٹ کی پارٹی کے سامنے حیثیت ثانوی ہے گوادر پورٹ میگا پروجیکٹس کے تمام اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں تاکہ بلوچستان میں بلوچوں کے خدشات و تحفظات کو دور کرنے میں کسی حد تک مدد مل سکے ہمارے سامنے زیادہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ گوادر میگا پروجیکٹ سے کہیں بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل نہ کر دیا جائے جو بھیانک اور گھناؤنی سازش ہو گی اور اب تک مختلف اطراف سے ہمیں ایسے ہی حالات نظر آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچوں کو آئینی طریقے سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی یا آئینی تحفظ نہیں دیا جاتا کہ گوادر میں غیر بلوچستانیوں کو شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل کے اجراء پر پابندی اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج روکنے کیلئے قانونی راہ کا تعین کیا جائے فوری طور پر آئینی ترامیم کے ذریعے بلوچوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے تاکہ ہمارے خدشات و تحفظات میں کمی آ سکے آئین میں جن معاملات پر صوبوں کو تحفظ دیا گیا ہے آج تک ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے بلوچستان کے مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے پارٹی کے سامنے اصل مسئلہ بلوچستان اور گوادر پورٹ کے واک و اختیار کا ہے انہیں فوری طور پر حل کیا جائے اقتصادی راہداری روٹ ہمارے سامنے ثانوی ہے آج بڑے افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان کے قوم پرستوں کے رویے سے افسوس ہوا ہے کہ انہوں نے بلوچستان کے اہم مسئلے کو نظر انداز کیا جس میں گوادر اور بلوچستان کے بلوچ کہیں اس پروجیکٹ سے اقلیت میں تبدیل نہ ہو جائیں انہوں نے بلوچستان کے عوام کے خدشات ، احساسات ، جذبات کی ترجمانی تک نہیں کی صرف مغربی روٹ سے متعلق آواز اٹھائی اسی میں ان کی دلچسپی اور تکمیل تک ان کی توجہ مرکوز رہی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے پارٹی کے قائمقام آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی گوادر کے متعلق بی این پی کے خدشات و تحفظات پر ان کے پارٹی وفد سے ملاقات کریں گے اور گوادر سے متعلق جو بھی مسائل ہیں انہیں ضرور سنیں گے –