کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشت گردوں نے مسافر بسوں سے اتار کر 19 افراد کو قتل کر دیا۔بس ڈرائیور بھی فائرنگ میں زخمی ہوا۔ دہشتگرد وں کی تعداد20سے25تھی جو سیکورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھی۔ تین میں ایک بس دہشتگردوں کے نرغے سے نکلنے میں کامیاب ہوئی۔لیویز کے مطابق واقعہ کوئٹہ سے تقریبا پچاس کلو میٹر دور مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں کندو عمرانی کے مقام پر کوئٹہ کراچی شاہراہ پر پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح دہشتگردوں نے دو مسافر بسوں کو اسلحہ کے زور پر روک کر 70 سے زائد مسافروں کو اتارا۔ دہشتگرد شناخت کے بعد پچیس کے قریب مسافروں کو اغواء کرکے قریبی پہاڑی کی طرف لے گئے اور مغوی مسافروں پر گولیاں برسادیں۔فائرنگ کے نتیجے میں انیس مسافر جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ مسافر بسیں پشین اور کوئٹہ سے کراچی کیلئے جارہی تھیں۔اطلاع ملنے پر لیویز اور ایف سی موقع پر پہنچ گئی۔لیویز کے مطابق دہشتگردوں اور لیویز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے بعد دہشتگرد ایک زخمی سمیت چھ مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ زخمی ہونے والا بس کا ڈرائیور خدا بخش بنگلزئی بتایا جاتا ہے جسے طبی امداد کیلئے سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔ جبکہ لاشیں سول اسپتال مستونگ پہنچادی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق لاشوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔تاہم جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشتگردوں کی تعداد بیس سے پچیس تھی جو فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دہشتگردوں نے بسوں کو روکنے کے بعد ہوائی فائرنگ کرکے خواتین کے سوا تمام مسافروں کو نیچے اتارا۔ شناخت کے بعد پچیس کے قریب مسافروں کو سڑک سے ایک کلو میٹر دور پہاڑی کی طرف لے جاکر گولیاں ماریں۔ ایک عینی شاہد عمران یوسفزئی نے بتایا کہ اغواء کاروں نے ہماری بس کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے رکنے کی بجائے بس بھگادی۔ جبکہ ہمارے پیچھے آنے والی دو بسوں کو اغواء کاروں نے روک لیا۔ ایف سی ترجمان کے مطابق واقعہ کے بعد ایف سی نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی بیخ کنی تک آپریشن جاری رہے گا۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے تصدیق کی ہے کہ واقعہ میں انیس افراد کو قتل اور ایک کو زخمی کیا گیا جبکہ زخمی سمیت چھ افراد کو بازیاب کرالیا گیا۔دہشتگرد فورسز کی وردی میں ملبوس تھے۔سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں جنہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔ واقعہ کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی ، صوبائی سیکرٹری داخلہ اکبردرانی ، ڈی جی لیویز فیصل آغا ، ڈپٹی کمشنر مستونگ علی اکبر بلوچ بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کھڈ کوچہ کے متاثرہ مقام کا دورہ کیا ۔ مستونگ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے واقعہ کو سفاکانہ قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے مذمت کی اور کہا کہ یہ واقعہ بلوچ پشتون روایات کے منافی ہیں اور ایسے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب واقعہ کے خلاف ٹرانسپورٹروں نے کراچی اور کوئٹہ جانے والی شاہرہ کو مستونگ کے قریب لکپاس اور قلات کے مقام پر بند کر دیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہو ئے فوری رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ افراد کو قتل کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے امدادی کارروائیوں اور دہشتگردوں کے خلاف بھر پور ایکشن کیلئے ایف سی کو اسلحہ اور ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری نے بھی مذمت کی اور کہا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے واقعہ پر مسلم لیگ ن کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ ترجمان پشتونخوا میپ کا کہنا تھا کہ یہ دہشتگردی کا بدترین واقعہ ہے بے گناہ افراد کو نشانہ بنانا انسانیت دشمنی ہے۔
مستونگ،کھڈکوچہ میں مسافر بسوں سے25افراد اغواء19قتل ایک زخمی5کوچھوڑ دیا گیا
وقتِ اشاعت : May 30 – 2015